یورپی پارلیمنٹ کے الیکشن میں قدامت پسندوں کی جیت، فرانس اور جرمن حکومت مشکل میں
یورپی پارلیمنٹ کے لیے ووٹنگ میں انتہائی دائیں بازو کی کامیابی نے فرانس اور جرمنی کے حکومتوں کے خطرے کی گھنٹی بجا دی ہے جو داخلی سیاست میں مشکلات کا شکار ہو جائیں گی۔
اتوار کو یورپی پارلیمنٹ کے ابتدائی نتائج نے فرانسیسی صدر ایمانوئل میکخواں کو فوری قومی انتخابات کا مطالبہ کرنے پر اکسایا اور یورپ کی مستقبل کی سیاسی سمت میں غیر یقینی کی صورتحال کو بڑھا دیا۔
مرکزی، لبرل اور سوشلسٹ پارٹیوں کو 720 نشستوں والی یورپی پارلیمنٹ میں اکثریت برقرار رکھنے کے لیے مشکلات کا سامنا ہے اور ووٹرز نے فرانس اور جرمنی دونوں کے رہنماؤں کو ایک اندرونی دھچکا پہنچایا، جس سے یہ سوال اٹھے کہ یورپی یونین کی بڑی طاقتیں کس طرح یونین میں اپنی پالیسی چلا پائیں گی۔
اپنی اتھارٹی کو دوبارہ قائم کرنے کی کوشش کے لیے ایک پرخطر جوا کھیلتے ہوئے فرانس کے صدر میکخواں نے 30 جون کو پہلے راؤنڈ کے ساتھ پارلیمانی انتخابات کا اعلان کیا۔
میکرون کی طرح جرمن چانسلر اولاف شولز نے بھی ایک تکلیف دہ رات کا سامنا کیا جہاں ان کے سوشل ڈیموکریٹس نے اپنا اب تک کا بدترین نتیجہ حاصل کیا، مرکزی دھارے کے قدامت پسندوں اور جرمنی کے لیے سخت دائیں بازو متبادل کے ہاتھوں نقصان اٹھانا پڑا۔
دریں اثنا، ایگزٹ پولز نے دکھایا کہ اطالوی وزیراعظم جارجیا میلونی کے قدامت پسند برادران اٹلی کے گروپ نے سب سے زیادہ ووٹ حاصل کر کے اپنی پوزیشن کو مضبوط کیا۔