عدت میں نکاح کیس، اسلام آباد ہائیکورٹ کے نئے احکامات
Reading Time: 2 minutesاسلام آباد ہائیکورٹ نے سیشن کورٹ کو ہدایت کی ہے کہ عمران خان اور ان کی اہلیہ بشری بی بی کی عدت کیس میں سزا معطلی کی درخواستوں پر 10 دن اور سزا کے خلاف اپیلوں پر ایک ماہ میں فیصلہ کرے۔
اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے سیشن جج شاہ رخ ارجمند کو محفوظ فیصلہ سنانے کی ہدایت دینے یا ہائیکورٹ میں سزا معطلی کی درخواستیں سننے کی استدعا مسترد کر دی۔
جمعرات کو ہائیکورٹ نے عمران خان اور بشری بی بی کی عدت کیس میں اپیلوں سے متعلق درخواستوں پر سماعت کی۔
عمران خان کے وکیل سلمان اکرم راجہ جبکہ بشری بی بی کے وکیل بیرسٹر سلمان صفدر عدالت میں پیش ہوئے۔
سلمان اکرم راجہ نے عدالت میں کہا کہ ایڈیشنل سیشن جج کو کیوں کیس ٹرانسفر کیا گیا؟ ہماری استدعا ہے کہ سیشن جج شاہ رخ ارجمند کو محفوظ فیصلہ سنانے کی ہدایت کی جائے۔ یا پھر ہائیکورٹ خود اپیل سن کر فیصلہ کرے۔ تیسری صورت یہ ہے کہ اپیل ایڈیشنل سیشن جج سے سیشن جج ویسٹ کو ٹرانسفر کی جائے۔ کیونکہ پہلے سیشن جج ایسٹ سن رہے تھے اب پھر سیشن جج ویسٹ کو کیس ٹرانسفر کر دیا جائے۔
انہوں نے کہا کہ عدالت سیشن کورٹ کے لیے اپیل کا فیصلہ کرنے کے لئے وقت مقرر کرے۔ ٹرائل دو دن میں مکمل ہوا اب اپیلیں بھی اسی طرح سنی جانی چاہییں۔
خاور مانیکا کے وکیل راجہ رضوان عباسی نے اپیلیں ایڈیشنل سیشن جج سے سیشن جج کو ٹرانسفر کرنے کی مخالفت کی۔
اُن کا کہنا تھا کہ شکایت کنندہ خاور مانیکا نےدوبارہ اعتراض کیا تو سیشن جج نے معاملہ ہائیکورٹ کو بھیج دیا۔
ہائیکورٹ نے انتظامی طور پر یہ اپیلیں ایڈیشنل سیشن جج ویسٹ کو بھیج دیں۔ اس عدالت کےایڈمنسٹریٹر آرڈر کو بلواسطہ یا بلاواسطہ چیلنج نہیں کیا جا سکتا۔
عدالت نے سیشن کورٹ کو سزا معطلی کی درخواستوں پر 10 روز میں جبکہ عدت کیس میں سزا کے خلاف مرکزی اپیلوں کا ایک ماہ میں فیصلہ کرنے کا حکم دے دی۔