فوج سے مذاکرات کے لیے تیار ہیں: عمران خان
Reading Time: 4 minutesتحریک انصاف کے بانی چیئرمین عمران خان نے فوج سے مذاکرات کی خواہش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ملٹری اپنے بندے بتائے جن سے بات کریں۔
منگل کو پی ٹی آئی کے بانی چیئرمین نے اڈیالہ جیل میں قائم احتساب عدالت میں میڈیا سے غیررسمی گفتگو میں کہا کہ اُن کی طرف سے مذاکرات کے لیے محمود خان اچکزئی کی سربراہی میں کمیٹی بنی ہے۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ فوج اپنے بندے بتائے ہم بات کرنے کو تیار ہیں۔
قبل ازیں پیر کو اڈیالہ جیل میں عمران خان نے صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو میں کہا تھا کہ نو مئی سے قبل جی ایچ کیو کے باہر احتجاجی مظاہرے کی پرامن کال کے بیان پر قائم ہوں۔
عمران خان نے وضاحت کے ساتھ جی ایچ کیو کے بعد پرامن احتجاج کے بیان کی دوبارہ تصدیق کی تھی اور کہا کہ
میرے بیان کو ایسے پیش کیا گیا جیسے میں نے 9 مئی واقعات کا اعتراف یا جرم کیا ہو۔
جی ایچ کیو کے باہر پرامن احتجاج سے متعلق میں نے تین وی لاگز بھی کیے
12 مرتبہ پولیس تفتیش میں بھی جی ایچ کیو کے باہر پرامن احتجاج کا کہہ چکا ہوں۔
مجھے قتل 14 مارچ کو میرے گھر پر حملہ کیا گیا،18 مارچ کو جوڈیشل کمپلیکس کے باہر مجھے قتل کرنے کے کا پلان تھا
میرے پاس ثبوت ہیں کہ 18 مارچ کو مجھے قتل کیا جانا تھا
میں نے پارٹی کو کہا تھا کہ اگر فوج اور رینجرز مجھے گرفتار کریں تو اپ نے جی ایچ کیو اور کنٹونمنٹ کے باہر جا کر پرامن احتجاج کرنا ہے
آپ کہتے ہیں پرامن احتجاج کی کال دی تھی لیکن نو مئی کو پرامن احتجاج تو نہیں ہوا: صحافی کا سوال
احتجاج پرامن اس لیے نہیں ہوا کہ ان کا پہلے سے یہ پلان تھا،بانی چیئرمین پی ٹی ائی
سی سی ٹی وی فٹیج اس لیے سامنے نہیں لا رہے کیونکہ ہمارے لوگ سی سی ٹی وی فٹیج میں موجود نہیں
سی سی ٹی وی فٹیجز میں ہماری بے گناہی کے ثبوت ہیں
سی سی ٹی وی اس لیے سامنے نہیں لائی جا رہی کیونکہ اس میں کسی اور کے چہرے ہیں
جہاں سے مسئلہ ہوتا ہے وہیں احتجاج ہوتا ہے،پولیس سٹیشن کے باہر جا کر احتجاج نہیں کرتا
9 مئی کی سی سی ٹی وی فوٹیجز چوری ہونےپر میں عدالت جا رہا ہوں
میں خود رینجرز کے خلاف کیس کر رہا ہوں کہ کس طرح سابق وزیراعظم کو ہائی کورٹ کے احاطہ سے اغوا کیا گیا
کس نے رینجرز کو ارڈر دیا تھا کہ مجھے گرفتار کریں،کس نے پارٹی چیئرمین کو ڈنڈے مارنے کا حکم دیا تھا
حکومت نے سوشل میڈیا پر کریک ڈاؤن کا اغاز کر دیا ہے
75 سالہ کینسر سروائیور رؤف حسن کو بھی حکومت نے گرفتار کر لیا ہے
سوشل میڈیا کے معاملے پر وہ تفتیش کریں گے جو خود این ار او 2اور فارم 47 سے حکومت میں ائے ہیں
جن کی کوشش ہے کہ فوج اور پی ٹی ائی میں تصادم ہو وہی اس معاملہ کی تفتیش کریں گے، تفتیش کے لیے جوڈیشل کمیشن بنائیں،
حکومت کو پی ٹی ائی کا خوف ہے وہ چاہتے ہیں کہ پی ٹی ائی کو فوج کے ذریعے ختم کیا جائے
حالیہ بجٹ کے بعد حکومت کی ساک ختم ہو چکی ہے
سوشل میڈیا جمہوری پبلک کی اواز ہے،خدا کا واسطہ ہے عوام کی اواز کو ڈیجیٹل دہشت گردی سے نہ جوڑیں
کسی بھی ادارے پر تنقید نہیں ہو گی تو ادارہ تباہ ہو جائے گا
*اپ نے اپنے دور حکومت میں قانون سازی کروا کر فوج کے خلاف بات کرنے پر سزائیں مقرر کی تھیں،صحافی کا سوال*
تنقید اور تنقید میں فرق ہوتا یے،ہمارے دور میں کوئی صحافی ملک چھوڑ کر گیا نہ قتل ہوا
ان سے بہتر تو پرویز مشرف کا لبرل دور تھا
اس کا مطلب ہے کہ قومی سلامتی کے ادارے پر بھی کھلے عام تنقید کی جائے صحافی کا سوال
قومی سلامتی کا ادارہ ہو یا کوئی اور ادارہ ہر ادارے پر تنقید ہونی چاہیے،
ان ججز کی سوشل میڈیا پر تعریفیں ہو رہی ہیں جنہوں نے ہمارے حق میں فیصلہ دیا،
فوج پاکستان کی ہے،نون لیگ اور پیپلز پارٹی کی نہیں
فوج اگر فارم 47 کی حکومت کے ساتھ کھڑی ہوگی تو اس کی ساخ متاثر ہوگی
فوج کا فارم 47 والوں کے ساتھ کھڑا ہونا ملک،معیشت اور جمہوریت کے لیے نقصان دہ ہے
ریکارڈ پر اپ کے بیانات موجود ہیں کہ نیوٹرل جانور ہوتا ہے اپ پھر کس طرح ارمی چیف سے نیوٹرل رہنے کی اپیل کرتے ہیں،صحافی کا سوال
*نیوٹرل کا مطلب جانور نہیں غیر سیاسی ہوتا ہے نیوٹرل کا لفظ شاید غلط استعمال ہوا میرے کہنے کا مقصد کہ فوج ائین کے دائرے میں رہے*
کیا اپ سمجھتے ہیں کہ اپ کے ساتھ جو کچھ ہوا اس میں ارمی چیف کا کردار ہے صحافی کا سوال
ہماری پارٹی کو کس نے الیکشن نہیں لڑنے دیا،اسٹیبلشمنٹ کے بغیر یہ نہیں ہو سکتا
نواز شریف پر کرپشن کے اتنے کیسز تھے سب کے سب یکدم ختم کر دیے گئے
اگر اپ سمجھتے ہیں کہ پیپلز پارٹی اور نون لیگ اپ کو فوج سے لڑا رہی ہے تو حکومت نے اپ کو دوبارہ مذاکرات کی پیشکش کی ہے اپ مذاکرات کی طرف کیوں نہیں جا رہے ہیں صحافی کا سوال
ہم نے مذاکرات پہلے بھی کیے لیکن اس کا کوئی نتیجہ نہیں نکلا
یہ ہمارے ساتھ جو کچھ بھی کر رہے ہیں اس کا ہمیں نقصان نہیں ہماری جماعت کو فائدہ ہو رہا ہے
جماعت اسلامی نے مہنگائی اور بجلی بکوں کے خلاف دھرنا دے کر زبردست کام کیا ہے
جماعت اسلامی کے موقف کی تائید کرتا ہوں
اسلام اباد میں ہمیں جلسے کی اجازت نہیں ملی ہمارے کارکنان کو گرفتار کیا جاتا ہے
اسلام اباد میں اجازت نہ ملنے پر فیصلہ کیا ہے پانچ اگست کو صوابی میں بڑا پاور شو کریں گے
پانچ اگست کو کے پی کے اور پنجاب کے بارڈر پر جلسہ کریں گے جس میں ملک بھر سے کارکنان شرکت کریں
صوابی میں جلسے کا فیصلہ اس لیے کیا کہ ملکی حالات تقاضا کرتے ہیں کہ کوئی انتشار نہ ہو
صوابی میں جلسہ کر کے دکھائیں گے کہ ملک میں کس پارٹی کی پاور ہے