مجھے ملٹری کورٹ میں ٹرائی کرنے کے لیے جنرل فیض کو گرفتار کیا: عمران خان
Reading Time: 2 minutesپاکستان تحریک انصاف کے بانی چیئرمین عمران خان نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ اُن پر فوجی عدالت میں مقدمہ چلایا جا سکتا ہے۔
پیر کو عمران خان نے اڈیالہ جیل میں صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو میں کہا ہے کہ جنرل فیض کا سارا ڈرامہ مجھے ملٹری کورٹ لے جانے کے لیے کیا جا رہا ہے۔
’جنرل فیض کو میرے خلاف وعدہ معاف گواہ بنانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ ان سب کو معلوم ہے میرے خلاف باقی سارے کیسز فارغ ہو چکے ہیں۔‘
اُن کا کہنا تھا کہ ’یہ اس لیے مجھے اب ملٹری کورٹس کی طرف لے جانا چاہتے ہیں۔ یہ جنرل فیض سے کچھ نہ کچھ اگلوانا چاہتے ہیں۔‘
عمران خان نے کہا کہ یہ جنرل فیض سے کوئی نہ کوئی بیان دلوائیں گے کہ نو مئی سازش تھی۔ ’اگر جنرل فیض نے میری گرفتاری کا آرڈر کیا، سی سی ٹی وی فوٹیج چوری کی تو اس کو پکڑیں۔‘
سابق وزیراعظم نے کہا کہ جو سازش کرتا ہے وہ جوڈیشل کمیشن کا مطالبہ نہیں کرتا۔ ’رجیم چینج ہمارے خلاف ہوا اور مجھے ہی جیل میں ڈال دیا گیا۔ ’یہ کہہ رہے ہیں جنرل فیض ماسٹر مائنڈ تھا کہا کہ فیض نے مجھے گرفتار کرایا۔‘
عمران خان نے کہا ک ہان کو شرم نہیں آتی یہ کہہ رہے ہیں کہ جنرل فیض بشریٰ بی بی کو ہدایات دیتا تھا۔ ان کو ڈر ہے قاضی فائز عیسیٰ چلا گیا تو الیکشن کی چوری کھل جائے گی۔‘
سابق وزیراعظم نے کہا کہ جنرل باجوہ نے اُن کی کمر میں چھرا گھونپا ہے۔ ’باجوہ نے نواز شریف سے ڈیل کرکے جنرل فیض کو عہدے سے ہٹایا تھا۔‘
عمران خان سے پوچھا گیا کہ ’آپ ہمیشہ جنرل فیض کا دفاع کرتے رہے، اب جب وہ گرفتار ہو گئے آپ کو کیوں خدشہ ہے وہ وعدہ معاف گواہ بن جائیں گے؟
سابق وزیراعظم نے جواب دیا کہ ’مجھے کوئی فکر نہیں اگر وہ میرے خلاف کوئی گواہی دیتا ہے۔ میں جنرل فیض کی حد تک صرف یہ کہہ رہا ہوں وہ طالبان کے ساتھ تین سال تک مذاکرات کر رہا تھا اس کو ہٹانا نہیں بنتا تھا۔‘
عمران خان نے کہا کہ ’میں نے جنرل باجوہ سے بھی کہا تھا اس کو نہ ہٹاؤ۔‘
اُن سے ایک رپورٹر نے سوال کیا کہ ’آپ اگر ملٹری کورٹ چلے گئے پارٹی کا کیا بنے گا، پارٹی میں پہلے سے اختلافات چل رہے ہیں؟
عمران خان نے جواب دیا کہ ’یہ جو مرضی کر لیں ہماری پارٹی آئے روز مضبوط ہو رہی ہے۔‘
اُن سے پوچھا گیا کہ ’بطور وزیراعظم آپ کو آرمی چیف بھی صحیح نہیں ملا، ڈی جی آئی بھی صحیح نہیں ملا، آفس بوائے بھی صحیح نہیں ملا تو آپ کس چیز کے وزیراعظم تھے؟
عمران خان نے جواب میں کہا کہ ’میں نے جنرل باجوہ کی مکمل حمایت کی لیکن اس نے میری کمر میں چھرا گھونپا۔‘
عمران خان کی گفتگو کے دوران فیملی کارنر میں خواتین کے شور شرابہ کی اوازیں آتی رہیں۔ فیملی کارنر سے خواتین کے شور شرابے پر عمران خان تین مرتبہ میڈیا ٹاک کرتے رک گئے۔
فیملی کارنر سے خواتین کے شور شرابے کے باعث عمران خان جلدی میڈیا ٹاک کر کے فیملی کارنر کی طرف چلے گئے۔