پاکستان

سلو انٹرنیٹ، ’رات کو ایک اور سب میرین کیبل کٹ گئی ہے‘

اگست 26, 2024 2 min

سلو انٹرنیٹ، ’رات کو ایک اور سب میرین کیبل کٹ گئی ہے‘

Reading Time: 2 minutes

پاکستان میں حکام نے عدالت کو بتایا ہے کہ ملک میں انٹرنیٹ سلو ڈاؤن کی وجہ سمندر کے راستے آنے والی کیبل کا کٹ جانا ہے اور اس کو ٹھیک ہونے میں ایک ماہ کا وقت لگ سکتا ہے۔

پیر کو اسسٹنٹ اٹارنی جنرل نے اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق کی عدالت کو آگاہ کیا کہ پہلے ایک سب میرین کیبل کٹی تھی جو 28 کو ٹھیک ہو گی۔ پھر دوسری کیبل کٹی جس کو ٹھیک ہونے میں ایک مہینہ لگے گا، رات کو ایک میسج آیا اور بتایا گیا کہ ایک اور سب میرین کٹ گئی ہے۔

انٹرنیٹ کی رفتار میں کمی اور سوشل میڈیا ایپس نہ کام نے کرنے کے حوالے سے اسلام آباد ہائیکورٹ میں صحافی حامد میر نے درخواست دائر کر رکھی ہے۔

چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ جسٹس عامر فاروق نے کیس کی سماعت کی تو انفارمیشن ٹیکنالوجی کی وزارت کی جانب سے پیش ہونے والے وکیل نے بتایا کہ فائروال لگانے کے حوالے سے ایسی کوئی پالیسی نہیں بنائی گئی جس کا ذکر ہو رہا ہے۔

چیف جسٹس نے پوچھا کہ پھر ملک میں انٹرنیٹ سلو کیوں ہے؟ وکیل نے کہا کہ اُن کو اس حوالے سے معلومات نہیں ہیں۔

چیف جسٹس نے وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی کے وکیل پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ’اگر اپ کو علم نہیں تو روسٹرم چھوڑ دیں۔‘

اسسٹنٹ اٹارنی جنرل نے بتایا سمندر کے نیچے (سب میرین) کیبل خراب ہوئی ہے۔ چیف جسٹس نے پوچھا کہ ’کیا صرف ہماری ہی کیبل خراب ہونی ہے؟ یہاں نہ درخواست گزار کو پتہ ہے نہ ہی کورٹ میں آئے لوگوں کو پتہ ہے کہ اصل میں ہو کیا رہا ہے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ اگر کیبل خراب ہے تو اس کو ٹھیک کرنے کی ذمہ داری کس کی ہے؟

پاکستان ٹٰیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) کے وکیل نے بتایا کہ یہ بہت سی کمپنیوں کی ذمہ داری ہے۔

چیف جسٹس نے کہا کہ باقی باتیں چھوڑیں انٹرنیٹ سے جڑا معاشی نقصان ہوا ہے، فری لانسنگ بہت نوجوان کا ذریعہ معاش ہے، انٹرنیٹ نہ ہونے سے متاثر ہو رہا ہے۔

چیف جسٹس نے کہا کہ ’آپ ایک طرف کہتے ہیں پاکستان میں انٹرنیٹ بنکنکگ کریں دوسری طرف انٹرنیٹ نہیں چل رہا، لاہور میں بھی ایسی درخواست ہے نہ وہاں کوئی ذمہ داری قبول کر رہا ہے نہ یہاں۔

پی ٹی اے کے وکیل نے عدالت کو یقین دلایا کہ اگر اتھارٹی نے صحیح طور پر بریف نہ کیا تو عدالت میں ان کی نمائندگی نہیں کروں گا۔

چیف جسٹس نے کہا کہ ’اگر کیبل کٹی ہوئی ہے تو مجھے چھوڑیں، عوام کو کیوں نہیں بتایا، پچھلے دس دن کے اخبارات دیکھیں وزراء اور پی ٹی آئی کے چیئرمین کے اپنے بیانات میں تضاد ہے۔ بزنس کمیونٹی پچھلے دس دن سے شکایت کر رہی ہے۔‘

وکیل ایمان مزاری نے عدالت کو بتایا کہ مخصوص موبائل اپیلیکشنز کے فنکشنز نہیں کام کر رہے، مثلآ واٹس ایپ پر تصویر اور وائس نوٹ نہیں سینڈ ہوتے جس کا سب میرین کیبل سے کوئی تعلق نہیں، چیئرمین پی ٹی آئی نے مانیٹرنگ سسٹم اپ گریڈ کرنے کی بات کی جبکہ یہاں سب میرین کیبل کٹ جانے کا بتایا جا رہا ہے۔‘

چیف جسٹس نے کہا کہ پی ٹی اے کے وکیل اور اسسٹنٹ اٹارنی جنرل سے کہا کہ ’آپ عوام کو گمراہ کر رہے ہیں، سمجھ نہیں آ رہی عوام کس کا یقین کریں، پچھلے کچھ دنوں سے حکومت آفیشلز نے مختلف بیانات دیے، قوم جاننا چاہتی ہے کہ ہو کیا رہا ہے۔

عدالت نے پی ٹٰی اے سے تفصیلی جواب طلب کرتے ہوئے کیس کی سماعت 3 ستمبر تک ملتوی کر دی۔

Array

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے