پاکستان

بیلٹ باکس کھلنے کے بعد فارم 45 ہو یا 47 اس کی حیثیت نہیں رہتی: سپریم کورٹ

ستمبر 19, 2024 2 min

بیلٹ باکس کھلنے کے بعد فارم 45 ہو یا 47 اس کی حیثیت نہیں رہتی: سپریم کورٹ

Reading Time: 2 minutes

چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا ہے کہ ووٹوں کے سامنے 45 فارم کی کوئی اہمیت نہیں، پریذائیڈنگ افسر جانی دشمن بھی ہو تو فیصلہ ووٹ سے ہوتا ہے۔

جمعرات کو سپریم کورٹ میں بلوچستان اسمبلی کے حلقہ پی بی 14 میں ووٹوں کی دوبارہ گنتی اور ریٹرننگ افسر کی جانبداری کے الزامات سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس نے یہ ریمارکس دیے۔

الیکشن کمیشن اور ٹریبونل کی جانب سے درخواست مسترد کیے جانے کے خلاف عدالت عظمیٰ سے رجوع کرنے والے پیپلز پارٹی کے امیدوار غلام رسول کے وکیل نے دلائل دیے۔
وکیل نے بتایا کہ 96پولنگ سٹیشنز میں سے سات پر دوبارہ گنتی کی درخواست دائر کی۔ فارم 45 کے مطابق یہ نتائج نہیں تھے اور پریذائڈنگ افسران جانبدار تھے۔

درخواست گزار کے وکیل نے کہا کہ پریذائیڈنگ افسران نے فراڈ کیا۔ چیف جسٹس نے کہا کہ الزام نہ لگائیں، قانون یا کوئی فیکٹ ہے تو بتائیں۔ آپ کو کیسے پتہ چلا کہ غلط رزلٹ تیار کیا گیا؟ ڈبے کھلنے کے بعد فارم 45 ہو یا 47 اس کی حیثیت نہیں رہتی۔

جسٹس نعیم اختر افغان نے کہا کہ مقدمے کی فائل کے مطابق پریذائیڈنگ افسران نے اصل ریکارڈ پیش کیا، آپ نقول پر کیس چلا رہے ہیں، آپ کے گواہان نے پریذائیڈنگ افسران کا نام تک غلط بتایا، آپ کے گواہ تو خود کو پولنگ ایجنٹس بھی ثابت نہیں کر سکے۔

چیف جسٹس قاضی فائزعیسیٰ نے وکیل سے کہا کہ انتخابات میں سب سے اہم شواہد ووٹ ہوتے ہیں، فارم 45 تو پریذائیڈنگ افسر بھرتا ہے، یا تو دوبارہ گنتی پر اعتراض کریں کہ ڈبے کھلے ہوئے تھے۔

جسٹس شاہد بلال نے کہا کہ ریکارڈ سے آپ کے الزامات ثابت نہیں ہوتے، کیس سادہ ہے۔

چیف جسٹس قاضی فائزعیسیٰ نے کہ وہ حقائق پر فیصلہ کرتے ہیں، کیس کا فیصلہ ریکارڈ پر ہوتا ہے، پریذائیڈنگ افسران کی جانبداری ثابت کریں، کیا وہ رشتہ دار تھے؟ دوبارہ گنتی پر کوئی الزام نہیں لگایا گیا۔

سپریم کورٹ نے ن لیگ کے محمود خان کی کامیابی کو برقرار رکھنے کے فیصلے کو درست قرار دیا۔

Array

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے