ہیتھرو ایئرپورٹ کی آگ، عالمی ہوابازی کی صنعت کو لاکھوں ڈالر کا نقصان
Reading Time: 2 minutesبین الاقوامی ماہرین کا کہنا ہے کہ برطانیہ کے ہیتھرو ایئرپورٹ کی بندش سے عالمی ہوا بازی کا نظام کئی دنوں تک متاثر ہوگا اور اس پر لاکھوں ڈالر لاگت آئے گی۔
خبر رساں ایجنسی روئٹرز کے مطابق ماہرین نے سوال کیا ہے کہ دنیا کے پانچویں سب سے بڑے ہوائی اڈے پر بہتر ہنگامی منصوبہ بندی کیوں نہیں کی گئی تھی۔
ماہرین اتنے بڑے پیمانے پر نظام میں خلل ہونے سے دنگ رہ گئے۔
اس سے قبل اتنے بڑے پیمانے پر فضائی ٹریفک میں خلل سنہ 2010 میں آیا تھا جب آئس لینڈ کے آتش فشاں کی راکھ کے بادلوں نے دنیا بھر کی ایئر ٹریفک کو متاثر کیا۔
ماہرین نے ہیتھرو ایئر پورٹ کے ایک قریبی الیکٹریکل سب سٹیشن میں آگ لگنے سے ہونے والے اثرات کی لاگت اور وسعت کا اندازہ لگانے کی کوشش کی ہے۔
اس آتشزدگی نے ہوائی اڈے کی بجلی کی فراہمی اور اس کی بیک اپ پاور کو ختم کر دیا تھا اور لندن کے ہیتھرو ایئرپورٹ کو ایک دن کے لیے بند کرنا پڑا۔
بین الاقوامی فضائی ٹریفک کو دیکھنے والی اتھارٹی (آئی اے ٹی اے) کے مطابق ’یہ ہوائی اڈے کی طرف سے واضح منصوبہ بندی کی ناکامی ہے۔‘
عالمی ایئرلائنز باڈی کے سربراہ ولی والش نے نظام میں خامی پر تنقید کی۔ وہ برٹش ایئرویز کے سابق سربراہ کی حیثیت سے برسوں سے ہیتھرو کے فضائی ٹریفک کے پرہجوم مرکز ہونے کے سخت ناقد رہے ہیں۔
ڈیٹا فرم ’ا اے جی‘ کے مطابق ہوائی جہازوں کی گنجائش یا روزانہ اندرون و بیرون ملک پروازیں کرنے والی نشستوں کی کل تعداد کے لحاظ سے ہیتھرو یورپ کا مصروف ترین ہوائی اڈہ ہے۔
ہوائی اڈے نے پہلے کہا تھا کہ جمعے کی تمام 1,332 طے شدہ پروازیں ابتدائی طور پر منسوخ کر دی گئی تھیں۔
آگ کی اطلاع جمعرات کو عالمی معیاری وقت کے رات 11 بجے کے بعد ملی تھی، جس نے طیاروں کو برطانیہ اور یورپ کے دیگر ہوائی اڈوں کی طرف موڑ دینے پر مجبور کیا اور ان کو طویل سفر طے کرنا پڑا۔