ٹیرف میں کمی کے لیے 50 ممالک نے صدر ٹرمپ سے رابطہ کیا: امریکی حکومت
Reading Time: 2 minutesامریکی صدارتی محل وائٹ ہاؤس نے کہا ہے کہ 50 سے زیادہ ممالک نے صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے بات چیت کی درخواست کی ہے تاکہ امریکہ میں مصنوعات کی برآمدات پر عائد سخت ٹیرف کو کم کیا جا سکے۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق ریپبلکن رہنما نے بدھ کے روز دنیا بھر کے ممالک پر ٹیرف لگانے کے بعد اپنی پوزیشن پر سختی سے کاربند رہنے کے عزم کا اظہار کیا ہے اور کہا ہے کہ ان کی پالیسیاں ’کبھی تبدیل نہیں ہوگی۔‘
لیکن ان کی مقرر کردہ طویل ڈیڈلائن کے سبب بعض ممالک کو مذاکرات کے لیے مہلت مل گئی ہے، حالانکہ انہوں نے اس بات پر زور دیا ہے کہ وہ اپنے موقف پر قائم رہیں گے۔
ٹرمپ ایڈمنسٹریشن نے بھی ان ممالک کو کسی بھی جوابی کارروائی کے حوالے سے خبردار کیا ہے۔
وائٹ ہاؤس کے نیشنل اکنامک کونسل کے سربراہ کیون ہیسیٹ نے اتوار کو امریکی تجارتی نمائندے کا حوالہ دیتے ہوئے سی این این کو بتایا کہ ’پچاس سے زائد ممالک نے صدر سے مذاکرات کے لیے رابطہ کیا ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ وہ ایسا اس لیے کر رہے ہیں ’کیونکہ وہ سمجھتے ہیں کہ وہ زیادہ تر ٹیرف کا بوجھ برداشت کر رہے ہیں۔‘
امریکی انتظامیہ کا اصرار ہے کہ ٹیرف امریکہ میں قیمتوں میں بڑے اضافے کا سبب نہیں بنے گا۔
کیون ہیسیٹ نے کہا کہ ’مجھے نہیں لگتا کہ آپ امریکہ میں صارفین پر کوئی بڑا اثر دیکھیں گے۔‘
امریکی وزیر تجارت سکاٹ بیسنٹ نے این بی سی کے پروگرام ’میٹ دی پریس‘ میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ 50 سے زائد ممالک نے مذاکرات کے لیے رابطہ کیا ہے۔
لیکن جب ان سے پوچھا گیا کہ کیا صدر ٹرمپ ان سے بات چیت کریں گے، تو بیسنٹ نے کہا، ’میرے خیال میں یہ فیصلہ صدر ٹرمپ کا ہوگا۔‘