سپریم کورٹ: نو مئی کے مقدمات کا ٹرائل جلد مکمل کرنے سے حکومتی وکیل کیوں بھاگ گئے؟
Reading Time: < 1 minuteسپریم کورٹ نے 9 مئی کے مقدمات میں نامزد ملزمان کی ضمانت منسوخی کے کیس میں ٹرائل کورٹ کو جلد کارروائی مکمل کرنے کی ہدایات جاری کرنے سے اُس وقت ہاتھ روک لیا جب پنجاب حکومت کے وکیل نے عدالتی آپشنز پر جواب دینے کے لیے مہلت مانگ لی۔
پیر کو عدالت نے پنجاب حکومت کے وکیل کو کل تک کا مہلت دیتے ہوئے پوچھا کہ فرض کر لیں ضمانت کا فیصلہ منسوخ کر دیں پھر کیا ہوگا؟
چیف جسٹس کے اس سوال پر وکیل نے بتایا کہ 9 مئی کو صرف احتجاج یا ریلی کا معاملہ نہیں تھا بلکہ ایک ادارے پر حملہ کیا گیا۔
چیف جسٹس آفریدی نے کہا کہ ٹرائل کورٹ کو تین ماہ میں ٹرائل مکمل کرنے کا کہہ دیتے ہیں۔ضمانت منسوخ کرتے ہیں تو ٹرائل رہ جائے گا۔
وکیل نے کہا کہ ٹرائل پراسیکیوشن مکمل کروائیں گے۔
چیف جسٹس نے کہا کہ ہم سے کسی قسم کی فائڈنگ نہ لیں۔
پنجاب حکومت کے وکیل نے کہا کہ تین ماہ میں ٹرائل مکمل نہیں ہوگا۔ ٹرائل عدالتوں میں چالان داخل نہیں ہو سکیں گے۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ کہہ دیتے ہیں جن کی ضمانت ہو چکی ہے وہ سات دن میں شامل تفتیش ہو۔ ملزمان شامل تفتیش ہوں اور عدالت فیصلہ کرے۔
پنجاب حکومت کے وکیل نے کہا کہ مجھے اس آپشن پر ہدایات لینے کے لیے کل تک کی مہلت دی جائے۔
کیس کی سماعت کل منگل تک ملتوی کر دی گئی۔