واپڈا والے جرنیل سے سوال، پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے رکن کو دھمکیاں
Reading Time: 2 minutesپاکستان میں پارلیمنٹ کے ارکان کو واپڈا کے چیئرمین کے طور پر تعینات ریٹائرڈ جرنیل سے سوال مہنگا پڑ گیا۔
بدھ کو پبلک اکاؤنٹس کمیٹی (پی اے سی) نے اپنی کارروائی احتجاجا روک دی۔
پاکستان تحریک انصاف سے تعلق رکھنے والے ممبر پبلک اکاونٹس کمیٹی ثناء اللہ مستی خیل نے بتایا کہ پی اے سی میں گزشتہ روز جنرل ریٹائرڈ سجاد غنی سے ان کی تعیناتی کے بارے میں سوال کیا تھا۔ اور یہ بھی پوچھا کہ داسو پراجیکٹ 6 سے بجائے 36 ارب میں کیوں بنا؟
انہوں نے الزام لگایا کہ اس کے بعد گذشتہ رات میرے اور رشتہ داروں کے گھروں کے بجلی کے میٹر کاٹ دیے گئے، سفید ڈالے والوں نے نہ صرف میٹر کاٹے بلکہ عمارتیں گرانے کی دھمکیاں بھی دی گئیں۔ آج معاملہ پی اے سی کے سامنے لایا، پوری کمیٹی نے اس معاملے کی مذمت کی ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس طرح پارلیمنٹ کی کمیٹی کام نہیں کر سکتی۔ مجھے واپڈا کی جانب سے اس سے پہلے کسی قسم کا کوئی نوٹس نہیں ملا ہے، نہ تو میں نادہندہ ہوں نہ کوئی غیر قانونی کام کیا ہے۔ اگر داسو ڈیم کا معاملہ نیب کو بھجوایا ہے تو یہ میرا جرم ضرور ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ اقدامات میرے نہیں بلکہ پوری کمیٹی پر حملہ کیا گیا ہے، خدا کے سوا کسی سے نہیں ڈرتا اور صرف خدا کے سامنے جھکتا ہوں۔ میرا قصور یہ ہے کہ میں کہتا ہوں کہ پاکستان کو قانون کے مطابق چلایا جائے۔
پبلک اکاونٹس کمیٹی کے چیئرمین جنید اکبر چیئرمین نے میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ یہ پی اے سی نہیں بلکہ پارلیمنٹ اور جمہوریت پر حملہ ہے۔
پوری کمیٹی نے اس معاملے کی مذمت کی ہے، جنرل کل ناراض ہو گئے، اس کا فیسکو سے براہ راست کوئی لنک نہیں، یہ جو ان کے پیچھے لوگ ہوتے ہیں جو نامعلوم لوگ ہوتے ہیں وہ یہ کام کرتے ہیں
نامعلوم کے کہنے پر معلوم لوگ کام تے ہیں اور بعد میں معلوم لوگ ہی بھگتتے ہیں۔ کل میں فیسکو چیف کو بھی بلاوں گا آج سیکریٹری پاور کو بھی بلایا ہے۔
کمیٹی کے چیئرمین نے کہا کہ ہم سے بھی ماضی میں غلطیاں ہوئی ہیں لیکن سپیکر سے کہیں گے کہ سب کو مل کر پارلیمنٹ کی مضبوط بنانا ہے۔