عالمی خبریں

‎کینیڈا کے الیکشن میں لبرل پارٹی آگے، ’ٹرمپ کی مخالفت نے جتوایا‘

اپریل 29, 2025 2 min

‎کینیڈا کے الیکشن میں لبرل پارٹی آگے، ’ٹرمپ کی مخالفت نے جتوایا‘

Reading Time: 2 minutes

کینیڈا کے وزیراعظم مارک کارنی کی جماعت لبرل پارٹی وفاقی انتخابات کے اب تک سامنے آنے والے نتائج میں آگے ہے، جس نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی تجارتی جنگ کی دھمکیوں اور صوبہ بنانے کی سخت مزاحمت کی تھی۔

دوسری طرف حریف جماعت کنزرویٹیو نے شکست تسلیم کرتے ہوئے ’اقلیتی حکومت‘ کی طرف بڑھنے پر لبرل پارٹی کو مبارک باد دی ہے۔

خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق پیر کو ہونے والے انتخابات کے ابتدائی نتائج کی مناسبت سے امکان ہے کہ کنزرویٹیو کے مقابلے میں لبرل پارٹی 343 زیادہ نشستیں حاصل کر لے، تاہم یہ ابھی تک واضح نہیں کہ وہ اتنی واضح اکثریت حاصل کر لے گی جو اس کو کسی مدد کے بغیر قانون سازی کے قابل بنا سکے۔

سیاسی لحاظ سے اس وقت تک لبرل پارٹی کمزور پوزیشن اور صورتحال سے دوچار تھی جب تک امریکی صدر نے کینیڈا کی معیشت پر حملہ نہیں کیا تھا اور اس کی خودمختاری کو خطرے میں ڈالنے کی کوشش نہیں کی تھی۔

ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے تجویز دی گئی تھی کہ کینیڈا کو امریکہ کی 51ویں ریاست بنایا جانا چاہیے، جس نے کینیڈا کے عوام کو مشتعل کیا اور قومی پرستی کے رجحان میں اضافہ ہوا جس نے لبرلز کو انتخابی بیانیہ بدلنے اور چوتھی بار جیت راہ ہموار کرنے میں مدد دی۔

کنزرویٹیو پارٹی کے رہنما اور اپوزیشن لیڈرپیئر پولی ایو نے امید ظاہر کی تھی کہ انتخابات سابق صدر جسٹن ٹروڈو کے حوالے سے ریفرنڈم ثابت ہو گا جن کو اپنے اقتدار کے آخری دنوں میں مقبولیت میں اس وقت شدید کمی آئی تھی جب ملک میں اشیائے خور و نوش اور مکانات کی قیمتوں میں اضافہ ہوا تھا۔

جسٹن ٹروڈو کے اقتدار کے آخری دنوں میں صدر ٹرمپ منتخب ہوئے اور جب جسٹن ٹروڈو نے استعفیٰ دیا اور مارک کارنی لبرل پارٹی کی جانب سے وزارت عظمیٰ کے عہدے کے لیے سامنے آئے تو انہی دنوں صدر ٹرمپ نے کینیڈا کے بارے میں کھل کر اپنے خیالات کا اظہار شروع کر دیا تھا۔

صدر ٹرمپ نے انتخابات کے روز بھی کینیڈا کو ٹرول کرنے سے گریز نہیں کیا اور سوشل میڈیا پر لکھا کہ وہ دراصل سیاسی صورت حال کی مناسبت سے ہی کینیڈا کے بارے میں بات کر رہے تھے۔

Array

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے