پاکستان پاکستان24

خان کا گھر نقشہ منظور کئے بغیر بنا، چیف جسٹس

مارچ 6, 2018 4 min

خان کا گھر نقشہ منظور کئے بغیر بنا، چیف جسٹس

Reading Time: 4 minutes

سپریم کورٹ نے بنی گالہ اور قریبی علاقوں میں سیاسی بنیادوں پر گیس کنکشن دینے کے  از خود نوٹس کی سماعت کی، سوئی سدرن اور سوئی نادرن کے ایم ڈی عدالت میں پیش ہوئے _ سوئی سدرن اور نادرن نے رپورٹ عدالت میں جمع کرائی ۔

ایم ڈیز سوئی سدرن اور نادرن نے بیان دیا کہ کبھی بھی کنکشن سیاسی بنیادوں پر نہیں دیا گیا، جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ اگر کبھی سیاسی بنیادوں پر کنکشن دیئے گئے تو سخت ایکشن ہوگا، الیکشن قریب آتے ہی دھڑا دھڑ کنکشن لگائے جاتے ہیں، چارٹرڈ اکاؤنٹنٹس سے تحقیقات کرائیں گے _

پاکستان 24 کے نامہ نگار کے مطابق چیف جسٹس نے کہا کہ سپریم کورٹ آپ کو اعتماد دے رہی ہے _ عدالت نے سوئی سدرن اور نادرن کو ہر دو ماہ بعد رپورٹ جمع کرانے کی ہدایت کرتے ہوئے از خود نوٹس نمٹا دیا _

بعد ازاں سپریم کورٹ میں بنی گالا غیر قانونی تعمیرات کے خلاف عمران خان کی درخواست پر لئے گئے از خود نوٹس کی سماعت کی _ چیف جسٹس نے کہا کہ سرکاری لیز دینے پر بندر بانٹ تو نہیں ہوتی، سرکاری اراضی کو تیس سال کی لیز پر دیدیا گیا ہے، سی ڈی اے کے کس چیئرمین نے یہ لیز دی _

پاکستان 24 کے نامہ نگار کے مطابق سابق چیئرمین سی ڈی اے کامران لاشاری عدالت میں پیش ہوئے اور کہا کہ راول ڈیم کے قریب سی ڈی اے نے تفریحی پارک بنانے کا فیصلہ کیا تھا، پارک کے ساتھ اسپورٹس سے متعلقہ کورٹس بھی مختص کیے گئے _

چیف جسٹس نے پوچھا کہ سرکاری زمین لیز پر دینے کا اختیار کس قانون نے دیا، چیف جسٹس نے کہا کہ جس لیز زمین پر اسپورٹس سرگرمیاں نہیں ہو رہیں وہ منسوخ کرینگے، صحت مندانہ کھیلوں کی سرگرمیاں ہونی چاہئیں، جو لوگ لیز کی شرائط پوری نہیں کر رہے ان کی لیز منسوخ کریں گے _ جہاں اچھے کام ہوتے ہیں اس کی ستائش کرتے ہیں، چیف جسٹس نے کہا کہ موجودہ اور سابقہ چیئرمین موقعے پر جا کر لیز اراضی کا جائزہ لیں ۔

عدالت میں راول ڈیم کے ساتھ 25 ایکڑ زمین لیز پر لینے والے اینکر محمد مالک بھی موجود تھے _

چیف جسٹس نےکہا کہ شفافیت کے ایشو پر نہیں جاتے ۔ چیرمین سی ڈی اے نے بتایا کہ ایک سرکاری زمین کی لیز منسوخ کر کے قبضہ واپس حاصل کر لیا ہے ۔ چیف جسٹس نے کہا کہ کیا کچھ لوگوں نے سرکاری زمین کو آگے لیز آوٹ کیا ہوا ہے، کسی کے ساتھ بے انصافی نہیں کرنی، قانون کے مطابق جائزہ لے کر ایکشن لیں ۔ عدالت نے آئندہ سماعت پر سی ڈی اے سے پیش رفت رپورٹ طلب کر لی ۔

پاکستان 24 کے نامہ نگار کے مطابق عدالت میں وفاقی وزیر کیڈ طارق فضل چودھری پیش ہوئے اور کہا کہ درجنوں دیہات ہین جن میں اس طرح تعمیرات ہوئی ہیں، کسی کا گھر گرا کر اس کو متاثر نہیں کیا جا سکتا ۔ چیف جسٹس نے کہا کہ ان تعمیرات کو ریگولرائز کیوں نہیں کرتے، ہم نے کسی کا گھر گرانے کا نہیں کہا ۔

طارق فضل نے کہا کہ ایک بار کا استثنی دے کر زون 3 میں بنی تعمیرات کو ریگولر کریں گے ۔ چیف جسٹس نے کہا کہ ایک مرتبہ کا استثناکیوں؟ غیرقانونی تعمیرات پر جرمانہ یا فیس وصول کرکے انھیں ریگولرائز کریں ۔ آرڈر سپریم کورٹ کا ہوتا ہے کریڈٹ آپ لیتے ہیں ۔ اس کا کریڈٹ بھی اب آپ لیں گے، اشتہارات آپ کی کارکردگی اور نام سے چلیں گے، 4 منٹ کا اشتہار 55 لاکھ میں چلا ہے ۔

طارق فضل نے کہا کہ سپریم کورٹ کے حکم کا بھی چل سکتا ہے ۔ چیف جسٹس نے کہا کہ ہمارے نام سے نہ چلائیں، پمز جا کر دیکھیں ۔ لوگوں کوصحت اور تعلیم کی سہولیات دیں، یہ آپ کا کار خیر ہوگا ۔ پاکستان 24 کے نامہ نگار کے مطابق چیف جسٹس نے کہا کہ سی ڈی اے کی جانب سے مارکیز کو ریگولیٹ کرنے کا بھی جائزہ لیں گے، ڈیم کی زمین پر شادی گھر یا مارکیز نہیں بن سکتے، جس مقصد کیلیے زمین لی جائے اسی کیلیے استعمال ہو گی ۔

ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا کہ بابر اعوان نے عمران خان کے گھر کے این او سی پر جواب دینا تھا ۔ چیف جسٹس نے کہا کہ آپ اتنے فکر مند کیوں ہو رہے ہیں، اس ایشو کو بھی ٹیک اپ کریں گے، آپ چھوڑ دیں گے ہم نہیں چھوڑیں گے ۔ چیف جسٹس نے کہا کہ خدا کیلیے شہر کو آلودگی سے بچا لیں، آلودگی اور فضلہ شہر کیلیے بہت بڑا مسلہ بن رہا ہے ۔

چیف جسٹس نے کہا کہ شور مچا ہوا ہے عمران خان کی دستاویزات درست نہیں ۔ پاکستان 24 کے نامہ نگار کے مطابق بابر اعوان نے کہا کہ ہماری دستاویزات کا عدالت جائزہ لے ۔ چیف جسٹس نے کہا کہ آپ نے تین دستاویزات عدالت کو دیں ۔ وکیل نے کہا کہ ہم نے کوئی جھوٹ بولا اور نہ کوئی جعل سازی کی ۔ عمران خان کے وکیل نے کہا کہ حکومت کی جعل سازی ثابت کروں گا، این او سی کی دستاویزات پر سیکرٹری یونین کونسل محمد عمر کے د ستخط ہیں، نقشہ کے لیے یونین کونسل کے پاس گئے ۔

بابر اعوان نے کہا کہ سیکرٹری لکھتا ہے کہ عمران خان کی درخواست پر نقشہ طلب کیا گیا، یہ ثابت ہوتا ہے کہ نقشہ کے لیے یونین کونسل سے رابطہ کیا گیا، کیا یونین کونسل کے چند پیسوں کے لیے ہم جعل سازی کریں گے، حکومت ہمارا میڈیا ٹرائل کرنا چاہتی ہے یہ پہلے بھی کہا تھا کہ حکومت مخالف ہے اس لیے تصدیق نہیں کرے گی ۔

پاکستان 24 کے نامہ نگار کے مطابق بابر اعوان نے کہا کہ عدالت سیکرٹری یونین کونسل کے دستخطوں کا جائزہ لے ۔ بابر اعوان نے کہا کہ یونین کونسل کے پاس برتھ اور ڈیتھ سرٹیفیکیٹ جاری کرنے کا اختیار  ہے، ہم نے علاقے کے کچھ لوگوں کے سرٹیفیکیٹ حاصل کیے ہیں ان پر بھی یہی دستخط نہیں ۔ سیکرٹری یونین کونسل عمر معطل بھی رہ چکے ہیں ۔

جسٹس عمر عطا نے بابر اعوان سے کہا کہ آپ بہت زیادہ جذباتی ہوگئے ہیں، آپ یہ بیان دیں ہم قانون بننے کے بعد تعمیرات ریگولر کرا لیں گے ۔ چیف جسٹس نے کہا کہ پہلے بھی آپ سے پہلے کہا تھا کہ حفظ ماتقدم کے طور پر 20 لاکھ جمع کرا دیں، بنی گالہ میں سب کے لیے ایک ہی قانون بنے گا ۔ آپ کے گھر کانقشہ بھی منظور شدہ نہیں ہے، ہماری نظر میں تعمیرات غیرقانونی ہے، جو سلوک باقی سب کے ساتھ ہوگا وہ آپ کے ساتھ بھی ہوگا ۔

چیف جسٹس نے کہا کہ آخر کار بنی گالہ کی تعمیرات کو ریگولر ہی کرنا پڑے گا ۔ عدالت نے سماعت 13 مارچ تک ملتوی کر دی ۔

Array

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے