پاکستان پاکستان24

قیدیوں کی ایکٹنگ کر رہا تھا، نہال ہاشمی

مارچ 7, 2018 3 min

قیدیوں کی ایکٹنگ کر رہا تھا، نہال ہاشمی

Reading Time: 3 minutes

سپریم کورٹ میں نہال ہاشمی کی گالیاں دینے والی ویڈیو پر لیے گئے نوٹس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس نے کہا ہے کہ ہاشمی کا وکالت کا لائسنس منسوخ کیا جا سکتا ہے ۔

نہال ہاشمی نے کہا کہ وکالت ہی میرا پیشہ اور ذریعہ معاش ہے، لائسنس منسوخ ہوا تو بچے بھوکے مر جائیں گے _ چیف جسٹس نے کہا کہ جن کے لیے گالیاں دیتے ہیں وہ آپ کو دیں گے ۔

پاکستان 24 کے نامہ نگار کے مطابق سپریم کورٹ نے نہال ہاشمی کو ایک مرتبہ پھر توہین عدالت کا نوٹس جاری کر دیا ہے ۔ اور تین روز میں جواب جمع کرانے کی ہدایت کرتے ہوئے سماعت پیر بارہ مارچ تک ملتوی کر دی ہے ۔

اس سے قبل سماعت کے آغاز پر توہین آمیز تقریر پر لیے گئے نوٹس کے مقدمے کا نمبر پکارا گیا تو نہال ہاشمی روسٹرم پر آئے۔ چیف جسٹس کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے نہال ہاشمی کی ججوں کو گالیاں دینے والی ویڈیو پراجیکٹر پر چلانے کی ہدایت کی ۔ توہین آمیز انداز اور گالیوں والے بیان کی ویڈیو کو دو مرتبہ کمرہ عدالت میں چلایا گیا ۔

نہال ہاشمی نے کہا عدالت کے سامنے شرمندہ ہوں، یہ جیل میں جو لوگ تھے ان کی ایکٹنگ کر رہا تھا، ذہنی طور پر پریشان ہوں، بابا رحتمے کون ہے مجھے نہیں پتہ ۔ چیف جسٹس نے نہال ہاشمی کی ویڈیو دیکھ کر ان کے گالیوں والے الفاظ دہرائے تو ایک سینئر صحافی نوٹس لے رہے تھے، چیف جسٹس نے ان کو مخاطب کر کے کہا کہ مطیع جان ‘ ہم اس صورتحال کو ڈی فیوز کرنا چاہتے ہیں، اس میں مدد کریں ۔

پاکستان 24 کے نامہ نگار کے مطابق اس دوران نہال ہاشمی کے وکیل کامران مرتضی نے کہا کہ وہ اس مقدمہ میں نہال ہاشمی کی طرف سے جمع کرایا گیا وکالت نامہ واپس لیتے ہیں ۔ چیف جسٹس نے نہال ہاشمی کو مخاطب کر کے کہا کہ اپنے لیے اچھا سا وکیل ڈھونڈ کر لائیں ۔نہال ہاشمی نے کہا کہ آئندہ کبھی ایسی باتیں نہیں کروں گا ۔

جسٹس اعجازالحسن نے کہا آپ لوگوں نے یہ وطیرہ بنا لیا ہے ۔ جسٹس عمر عطابندیال نے پوچھا کیا آپ ایکٹر ہیں۔ نہال ہاشمی نے استدعا کی نوٹس جاری نہ کیا جائے، خاندان برباد ہو جائے گا، میرے بچے مر جائیں گے ۔

چیف جسٹس نے کہا کہ یہ پہلے سوچنا چاہیے تھا، جن کے لیے آپ گالیاں دیتے ہیں وہ کوئی اور بندوبست کر دیں گے ۔ نہال ہاشمی نے کہا کہ میں مڈل کلاس آدمی ہوں، میرے پاس ایک چونی بھی نہیں ہے ۔ پاکستان 24 کے نامہ نگار کے مطابق نہال ہاشمی نے کہا کہ میں دکھ میں ہائپر ہو جاتا ہوں ۔ چیف جسٹس نے پوچھا کہ کیا آپ ہمیں دیکھ کر ہائپر ہوگئے؟

اس بات پر کمرہ عدالت میں قہقہے گونج اٹھے ۔ نہال ہاشمی نے کہا کہ قیدی مجھ سے زیادہ حکومت اور نظام کو برا بھلا کہتے تھے، شدید ذہنی دبائو کا شکار تھا ۔ نہال ہاشمی بار بار معافی مانگتے ہوئے کہتے رہے کہ میں وکالت کے بغیر خود سے بجلی کا بل تک جمع نہیں کروا سکتا ۔

چیف جسٹس نے کہا کہ ہم کل وکلا کی تنظمیوں کے نمائندوں کو بلا لیتے ہیں ۔ پاکستان 24 کے نامہ نگار کے مطابق اس کے بعد عدالت نے حکم نامہ لکھوانا شروع کیا تو وکیل کامران مرتضی نے کہا کہ میری درخواست ہے گالیوں والے الفاظ عدالتی حکم کا حصہ نہ بنائے جائیں، ہمیں خود اس پر شرمندگی ہے ۔

چیف جسٹس نے کہا کہ کیا کریں جب نوٹس دینا ہے تو اس میں واقعہ اور الفاظ تو لکھیں گے جس کا جواب ان کو دینا ہے ۔ جو بھی ہے آپ سب وکیل ہیں، آپس میں بار والے مل کر فیصلہ کر لیں، اس ادارے کو آنے طاقت دینی ہے، آپ نے اس ادارے کو بچانا ہے ۔

پاکستان 24 کے نامہ نگار کے مطابق نہال ہاشمی نے کہا کہ رہائی کے وقت ذہنی طور پر ٹھیک نہیں تھا، ایک موقع دے دیں، مہلت دے دیں ۔ چیف جسٹس نے کہا کہ آپ تقریریں تو بڑی اچھی کرتے رہے ۔ نہال ہاشمی نے کہا کہ میں آپ کا وکیل ہوں، میں عدلیہ بحالی کیلئے جیل گیا ۔ چیف جسٹس نے کہا کہ ہمارا وہ وکیل نہیں جو گالیاں دے، عدلیہ بحالی کیلئے جیل جانے کا یہ احسان کب تک ہم اٹھاتے رہیں گے ۔

سپریم کورٹ نے پاکستان بار کونسل اور صوبائی بار کونسلز کو نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب طلب کیا ۔ پاکستان 24 کے نامہ نگار کے مطابق عدالت نے نہال ہاشمی کو توہین عدالت کا نوٹس جاری کرتے ہوئے پیر تک سماعت ملتوی کی اور ہدایت کی کہ تحریری طور پر جواب جمع کرائیں ۔ نہال ہاشمی نے کہا کہ سر، میں کھاؤں گا کیسے، سر پلیز سر ۔ میرے بچے ہیں سر ۔

عدالت نے ایڈووکیٹ کامران مرتضیٰ کو وکالت نامہ واپس لینے کی اجازت دے دی ۔ نہال ہاشمی نے کہا کہ اللہ کیلئے معاف کر دیں تو جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ یہی کچھ اپنے جواب میں لکھ دیں ۔ معافی اللہ سے جا کر مانگیں ۔

 

Array

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے