پاکستان پاکستان24

54 ارب کے قرضے معافی کیس

اپریل 26, 2018 2 min

54 ارب کے قرضے معافی کیس

Reading Time: 2 minutes

قرضہ معافی ازخود نوٹس کیس میں چیف جسٹس ثاقب نثار نے ریمارکس دیئے ہیں کہ جو قرضے قانون کے مطابق معاف نہیں ہوئے وہ واپس لیں، اگر نہیں ہوں گے تو ان کے صنعتی یونٹس ضبط کر لیں گے ۔

پاکستان ۲۴ کے مطابق قرضہ معافی کیس میں وکیل نیشنل بنک نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ عدالت نے بنک کے قرضے معاف کروانے کے لئیے کمیشن تشکیل دیا تھا، بنک کے قرضہ جات سرکلر جاری کرنے پر معاف کیئے گئے، عدالت جسٹس جمشید کی رپورٹ پر فیصلہ کریں، کمیشن نے 54 ارب کے قرضوں کی معافی کو ماضی کا قصہ قرار دیا ۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ لگتا ہے کمیشن کی عبوری رپورٹ آئی تھی، حتمی رپورٹ کمیشن نے نہیں دی، کمیشن کی رپورٹ آنے پر مقدمے کی کارروائی نہیں ہوئی، دو ہزار سات سے یہ معاملہ زیر التوا ہے ۔ پاکستان ۲۴ کے مطابق چیف جسٹس نے کہا کہ نیشنل بینک نے کئی ارب کے قرضے معاف کیے، جنھوں نے سیاسی بنیادوں پر قرضے معاف کیے ان کونوٹس کریں گے، قرض معافی پر کمیشن کی فائنڈنگ کو دیکھنا ہے ۔
درخواست گزار نے عدالت کو بتایا کہ نواز شریف، بے نظیر، جونیجو، یوسف رضا گیلانی نے بھی قرض معاف کروائے، چویدری برادران نے اربوں کے قرضے معاف کروائے، چیف جسٹس نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ جو قرضے قانون کے مطابق معاف نہیں ہوئے وہ واپس لیں گے، رقم نہیں تو اثاثہ ریکور کرلیں گے، ابھی تویہ دیکھنا ہے اس کیس کو چلانا کیسے ہے، چوون ارب کے ارب کے قرضے معاف کروائے گئے ہیں ۔
ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ دوسو تیئس قرضہ معافی کے مقدمات مشکوک ہیں، چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ پرانے دبے ہوئے مقدمات کو نکلوا رہا ہوں، سیاسی بنیادوں پر بھی قرضے معاف کیئے گئے، کسی جگہ فریقین نے سمجھوتہ بھی کر لیا ہو گا، چیف جسٹس نے حکم دیا کہ ایک ہفتے میں قرض معافی کی سمری بنا کر دیں ۔

عدالت نے قرضہ معافی کی جسٹس جمشید کمیشن رپورٹ کی نقل فریقین کو دینے کی ہدایت کی ۔ چیف جسٹس نے کہا کہ ہر بندہ اپنے خرچے پر کمیشن رپورٹ حاصل کرے ۔

پاکستان ۲۴ کے مطابق ن لیگ کے رکن قومی اسمبلی رانا حیات نے کہا کہ قوم کا پیسہ معاف کروا رکھا ہے، ملک کے قوانین میں سقم ہے، قوم کے پیسے سے جائیدادیں بنائی گئیں ۔ چیف جسٹس نے کہا کہ قانون بنانے والے آپ ہی ہیں، حکومت میں رہتے ہوئے آپ نے کیا کیا، سندھ حکومت نے قرارداد پاس کی ہے کہ عدالت اس معاملے کو دیکھے ۔ رکن قومی اسمبلی رانا حیات نے کہا کہ اسمبلی میں توجہ دلاو نوٹس جمع کرایا تھا ۔ چیف جسٹس نے کہا کہ آپ کی حکومت نے توجہ دلاو نوٹس پر کیا کیا ۔

عدالت نے ہدایت کی کہ گورنر سٹیٹ بینک اس معاملے پر سمری بنا کر آئندہ سماعت پر پیش کریں ۔

Array

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے