عدالت میں جھگڑے پر رحمان ملک کو نوٹس
Reading Time: 2 minutesسابق وزیر داخلہ پانچ سال پرانے توہین عدالت کے نوٹس پر سپریم کورٹ میں پیش ہوئے اور کمرہ عدالت میں کھڑے کھڑے درخواست گزار سے جھگڑا کرنے پر ایک اور توہین عدالت کا نوٹس جاری کرا بیٹھے ۔
سپریم کورٹ نے رحمان ملک اور محمود اختر نقوی کو توہین عدالت کا نوٹس جاری کر کے معافی مانگنے پر واپس لے لیا ۔
پاکستان ۲۴ کے نامہ نگار کے مطابق چیف جسٹس ثاقب نثار نے کمرہ عدالت میں اونچی آواز میں بات کرنے اور آپس میں جھگڑے پر رحمان ملک اور محمود اختر نقوی کو توہین عدالت کا نوٹس جاری کیا تو رحمان ملک نے کہا کہ عدالت سے معافی چاہتا ہوں، مجھ پر الزامات لگ رہے ہیں ۔
درخواست گزار محمود اختر نقوی نے بھی عدالت سے معافی مانگ لی ۔ چیف جسٹس نے کہا کہ دونوں اپنی پوزیشن کی وضاحت کریں۔چیف جسٹس نے کہا کہ رحمان ملک آپ وزیر اور سینیٹر رہے ہیں، عدالت میں اس انداز سے بات کرتے ہیں ۔
رحمان ملک اور محمود اختر نقوی نے عدالت سے غیر مشروط معافی مانگ لی، عدالت نے توہین عدالت کی کارروائی واپس لے لی ۔
پاکستان ۲۴ کے نامہ نگار کے مطابق پرانے توہین عدالت کے نوٹس پر رحمان ملک نے بتایا کہ درخواست گزار کی درخواست بدنیتی پر مبنی ہے ۔ چیف جسٹس نے کہا کہ عدالت کے تنخواہوں اور مراعات کی واپسی کے حکم کی من و عن تعمیل ہوگی، آپ نے تنخواہیں اور مراعات واپس کرنا تھیں ۔ رحمان ملک نے کہا کہ مجھے وکیل کرنے کی اجازت دے دیں ۔ چیف جسٹس نے کہا کہ آپ کو وکیل کرکے آنا چاہیے تھا، سارا عرصہ تو آپ بیرون ملک رہے ہیں، ایک ہفتے میں وکیل کر لیں ۔
رحمان ملک نے کہا کہ علاج کے لئے بیرون ملک جانا ہے ۔ چیف جسٹس نے کہا کہ ہر بندہ علاج کے لئے باہر ہی جاتا ہے ۔ رحمان ملک نے کہا کہ درخواست گزار بلیک میلر ہے ۔ درخواست گزار محمود نقوی نے کہا کہ رحمان ملک بلیک میلر ہونے کا ثبوت دیں ۔ عدالت نے رحمان ملک کو وکیل کرنے کی اجازت دیتے ہوئے سماعت 4 جون تک ملتوی کر دی ۔