افغان صدر کی ٹویٹس پر پاکستان ناراض
Reading Time: < 1 minuteافغانستان کے سیاسی و سماجی مسائل اور وہاں کے مختلف دھڑوں کو امن عمل میں شامل کرانے اور مذاکرات پر آمادگی میں مصروف پاکستانی قیادت و طاقت کے مراکز افغان صدر اشرف غنی کے دو ٹویٹس سے ہی سخت ناراض ہو گئے ہیں ۔
افغان صدر اشرف غنی نے پہلی ٹویٹ میں لکھا کہ
پاکستان میں وزارت خارجہ کے کرتا دھرتا مراکز کی ناراضی ہی کو سامنے رکھتے ہوئے شاہ محمود قریشی نے صدر اشرف غنی کی جانب سے پشتون تحفظ موومنٹ کے حوالے سے پاکستان میں جاری کارروائیوں کے پسِ منظر میں کی گئی ٹوئٹس کو غیر ذمہ دارانہ اور پاکستان کے معاملات میں سنگین مداخلت قرار دیا ہے ۔
افغان حکومت کو بلوچستان اور خیبر پختونخواہ میں پر امن مظاہرین اور سماجی کارکنان پر ہونے والے تشدد پر سخت خدشات ہیں۔ دوسری ٹوئٹ میں ان کا کہنا تھا کہ ہمارا ماننا ہے کہ ہر حکومت کی یہ اخلاقی ذمہ داری ہے کہ وہ ان سماجی سرگرمیاں کی سپورٹ کرے جو کہ اس دہشت گردی اور انتہا پسندی کے خلاف ہوتی ہیں جس سے ہمارے خطے اور اجتماعی تحفظ کو خطرہ ہے۔ دوسری صورت میں اس کے دیرپا منفی نتائج نکلیں گے۔
افغان صدر اشرف غنی کی ان ٹویٹس کو پاکستان میں جاری پشتون تحفظ موومنٹ کے کارکنان کی پکڑ دھکڑ پر ردعمل کے تناظر میں دیکھا گیا ۔ پاکستانی وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے جوابی ٹوئٹ میں افغان صدر کے موقف کو مسترد کر دیا۔
انھوں نے اشرف غنی کو اپنے کام سے کام رکھنے کا مشورہ دیتے ہوئے کہا کہ افغان قیادت کو افغان عوام کے دیرینہ اور سنگین شکایات پر توجہ دینے کی ضرورت ہے۔