سنگین غداری مقدمے والی عدالت فعال
Reading Time: < 1 minuteپاکستان کی وزارت قانون نے چار ماہ بعد سابق فوجی صدر پرویز مشرف کا سنگین غداری کے الزامات کے تحت ٹرائل کرنے والی خصوصی عدالت کی تشکیل مکمل کرنے کا نوٹی فیکیشن جاری کیا ہے ۔
تحریک انصاف کی حکومت کے وزیر قانون فروغ نسیم اور اٹارنی جنرل انور منصور خان سابق صدر مشرف کے وکیل رہ چکے ہیں ۔
پرویز مشرف کا آئین کے آرٹیکل چھ کے تحت ٹرائل کرنے والی خصوصی عدالت 21اکتوبر 2018 کے بعدسے غیر فعال تھی ۔
خصوصی عدالت کے سربراہ جسٹس یاور علی گذشتہ برس اکتوبر میں ریٹائرڈ ہو گئے تھے ۔
وزارت قانون نے جمعرات کو جاری کردہ نوٹی فیکیشن میں بتایا ہے کہ تین ججوں پر مشتمل خصوصی عدالت میں لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس شاہد کریم کو شامل کیا ہے ۔ بلوچستان ہائیکورٹ کی چیف جسٹس طاہرہ صفدر خصوصی عدالت کی نئی سربراہ ہوں گی ۔
جسٹس طاہرہ صفدر اس مقدمے کو سننے والی خصوصی عدالت کی پہلے ہی رکن ہیں ۔
چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ نے جمعرات کو حکومت سے پرویز مشرف کو واپس لانے اور خصوصی عدالت کے رجسٹرار سے اس مقدمے میں پیش رفت کی تفصیلات طلب کی تھیں ۔
خیال رہے کہ پرویز مشرف کے خلاف سنگین غداری کا مقدمہ مسلم لیگ ن کی حکومت نے دسمبر سنہ 2013 میں شروع کیا تھا ۔ سابق صدر پر الزام ہے کہ انہوں نے نومبر سنہ 2007میں ملک میں ایمرجنسی کا نفاذ کرکے آئین کی خلاف ورزی کی تھی ۔
خصوصی عدالت میں آرٹیکل چھ کے تحت سنگین غداری کے مقدمے کی آخری سماعت 15اکتوبر 2018کو ہوئی تھی ۔
خصوصی عدالت نے ۱۵ اکتوبر ۲۰۱۸ کو پرویز مشرف کا بیان رکارڈ کرنے کیلئے کمیشن مقرر کرنے کا حکم دیا تھا ۔