’سینیٹ میں اپوزیشن نے اںصافی حکومت کو رلا دیا‘
Reading Time: 2 minutesپاکستان کی پارلیمنٹ کے ایوانِ بالا یعنی سینٹ میں اپوزیشن نے اپنی اکثریت دکھاتے ہوئے تحریک انصاف کی حکومت کو سخت ہزیمت سے دوچار کیا ہے۔
جمعہ کو ایوان نے پہلے اسلام آباد ہائیکورٹ میں ججوں کی تعداد بڑھانے کی حکومت کی قانون سازی کرنے کی کوشش کو ناکام بنایا اور اس کے بعد صدر عارف علوی کی جانب سے اعلیٰ عدلیہ کے دو ججوں کے خلاف سپریم جوڈیشل کونسل کو ریفرینس بھیجے جانے پر مذمتی قرارداد منظور کر لی۔
قومی اسمبلی میں ہر وقت چیختے چنگھاڑتے تحریک انصاف کے وزیر ایوان بالا میں بھی کرپشن کرپشن اور این آر او نہ دینے کے رٹے رٹائے جملے دہراتے رہے مگر ان کی آواز اکثریت میں دب گئی۔
ایوان بالا سینٹ میں جہاں گذشتہ برس عام انتخابات سے قبل مصنوعی طریقے سے مسلم لیگ ن کی اکثریت عدالتی فیصلوں اور پیپلز پارٹی کی جانب سے ایک گمنام شخص کو چیئرمین بنانے سے ختم کی گئی تھی بدھ کو نیا منظر دکھائی دیا۔
حکومت کے رویے سے تنگ آئی پیپلز پارٹی ہر تحریک میں ن لیگ کا ساتھ دیتی رہی اور دیگر اپوزیشن جماعتیں بھی کھل کر سامنے آئیں
سینیٹ میں حزب اختلاف کی جماعتوں کی طرف سے مذمتی قرارداد پیش کی حکومتی بنچوں نے سے مخالفت کی گئی تاہم یہ کثرتِ رائے سے منظور کر لی گئی۔
سینیٹ میں قائد حزبِ اختلاف راجہ ظفر الحق کی طرف سے پیش کی جانے والی اس قرارداد میں کہا گیا ہے کہ سپریم کورٹ کے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ اور سندھ ہائی کورٹ کے جج کریم خان آغا کے خلاف صدارتی ریفرنس خفیہ انداز میں دائر کیے گئے اور یہ عدلیہ پر قابو پانے کی سازش ہے۔
صدرِ پاکستان نے سپریم کورٹ کے جج جسٹس فائز عیسیٰ اور سندھ ہائی کورٹ کے جج جسٹس کے کے آغا کے خلاف چند دن قبل ریفرینس بھیجے ہیں۔ ان ججوں پر الزام ہے کہ انھوں نے اپنے بیرون ملک اثاثوں کو اپنی آمدن اور دولت کے گوشواروں میں ظاہر نہیں کیا۔
قرارداد میں یہ کہا گیا کہ اس طرح کے ریفرنس عدلیہ پر براہ راست حملہ ہیں اور ایوان ان ججز کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کرتا ہے۔ قرارداد میں حکومت سے کہا گیا ہے کہ وہ ان ریفرنسوں کو واپس لے۔
سینیٹ میں تحریک انصاف کے رکن اور قائد ایوان شبلی فراز نے کہا کہ اس قرارداد کو پیش کرنے سے پہلے حکومتی بینچوں کو اعتماد میں نہیں لیا گیا۔
ان صدارتی ریفرنسز کی سماعت 14 جون کو ہو گی ۔ سپریم جوڈیشل کونسل کے سربراہ چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ کی صدارت میں پانچ رکنی کونسل ابتدائی سماعت کرے گی۔
اپوزیشن کی قرارداد میں کہا گیا ہے کہ خفیہ انداز میں ریفرنس دائر کرنے سے اس شبہے کو تقویت ملتی ہے کہ اس ریفرنس کا تعلق سپریم کورٹ کے معزز جج کے حالیہ فیصلوں سے ہے۔
یاد رہے کہ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے مذہبی تنظیم تحریکِ لبیک کی طرف سے فیض آباد دھرنے سے متعلق فیصلہ تحریر کیا تھا۔