پاکستان24 عالمی خبریں

پانچ سالہ بچی معصوم بہن کو بچاتے ہلاک

جولائی 26, 2019 2 min

پانچ سالہ بچی معصوم بہن کو بچاتے ہلاک

Reading Time: 2 minutes

قطر کے الجزیزہ ٹی وی نے شام میں حالیہ فضائی حملوں کے بعد کی ویڈیوز اور تصاویر نشر کی ہیں جن میں تباہی کے ہولناک مناظر ہیں۔ ایک اندوہناک تصویر میں پانچ برس کی بچی بمباری کے بعد عمارت کے ملبے میں پھنسی اپنی معصوم بہن کو بچانے کی کوشش کر رہی ہے جبکہ ان کے والد چیختے ہوئے ان کی جانب بڑھ رہے ہیں۔

الجزیرہ کے مطا بق یہ ویڈیوز اور تصویر شام کے شہر ادلب میں اریہا نامی قصبے کی ہے جہاں حکومت کی جانب سے بدھ کو بمباری کی گئی تھی۔

ملبے میں پھنسی معصوم بچیوں کی تصویر میڈیا ایس وائے- 24 کے فوٹوگرافر بشار الشیخ نے کھینچی۔ شام کے ایلان کردی کی ساحل پر ڈوبنے اور ایک اور معصوم بچے کی خون سے تر چہرے کے ساتھ ایمبولینس میں موجودگی والی تصاویر کے بعد اب اس تصویرنے شام کی خانہ جنگ پر توجہ مرکوز کر دی ہے۔

ایس وائے 24 کی ویب سائٹ کے مطابق ان کے نمائندے نے بچوں کے چیخنے پر اپنا کیمرہ بند کر کے ان کی مدد کی اور ہسپتال روانہ کیا۔

شام میں حکومت کو روس کی مدد حاصل ہے جبکہ مخالف گروہ کی حمایت کرنے والے ممالک نے خاموشی اختیار کر لی ہے۔

شام کے حوالے سے اقوامِ متحدہ کے مطابق 29 اپریل کے بعد ہونے والی لڑائیوں میں 350 سے زیادہ شہری ہلاک ہوئے ہیں جبکہ تین لاکھ تیس ہزار اپنے گھر بار چھوڑنے پر مجبور ہو گئے ہیں۔

الجزیرہ کے مطابق عمارت گرنے سے معصوم بہن کو بچانے کی کوشش کرنے والی پانچ برس کی ریحام زخمی ہوگئیں جو ہسپتال میں انتقال کر گئیں۔ معصوم تقا تاحال کوما میں ہے۔

ایس وائے-24 کے مطابق ان بچوں کے والد کا نام امجد العبداللہ بتایا گیا ہے جن کا تعلق اریہا سے ہے جبکہ ان کی بیوی اسما نوقوہل موقع پر ہی ہلاک ہو گئی تھیں۔

شام کے وائٹ ہیلمٹ نامی سول دفاع کے رضاکاروں نے بتایا کہ انھوں نے اسی گھر کے ملبے سے ایک اور نوجوان کو نکالا تھا۔

برطانیہ میں مقیم شام میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر نظر رکھنے والے مانیٹرنگ گروپ کے مطابق بدھ کے فضائی حملے میں صوبے کے تین علاقوں میں پانچ بچوں سمیت 20 شہری ہلاک ہوئے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ خان شیخن میں روس کی جانب سے کیے گئے ان فضائی حملوں میں ایک ہی گھرانے کے دس لوگ ہلاک ہوئے جن میں تین بچے بھی شامل تھے۔ پیر کو باغیوں کے زیر قبضہ شہر مرات ال نعمان پر جنگی جہازوں کے حملے میں کم از کم 31 شہری ہلاک ہوئے تھے۔

Array

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے