پاکستان نہ ہوتا تو کیا ہوتا؟
Reading Time: 2 minutesپاکستان سنہ 1947 میں بن گیا۔ پھر اکہتر میں ٹوٹ گیا۔ اکثریت نے اقلیت سے آزادی حاصل کی۔ آج کل کے مطالعہ پاکستانی افراد کو یہ موضوع بھی موت نظر آتا ہے۔ کیوں بنا؟ کتنی عورتوں کی عصمت ردری ہوئی، کتنے لوگ مرے؟ خیر یہ سب غدار تھے۔ علیحدہ ہوئے اچھے ہوا۔ آج ہم سے زیادہ خوش حال اور دنیا میں اپنا وجود منوا رہے ہیں۔
پاکستان نہ ہوتا تو کیا ہوتا؟ فرضی صورت حال۔
انڈیا میں باقی بچ جانے والے مسلمانوں کی تعداد آج 24 کروڑ ہے۔ بنگلہ دیش میں 20 کروڑ، پاکستان میں 22 کروڑ ہیں۔ ہندو اس وقت بھارت میں 80 کروڑ کے قریب ہیں۔ اگر متحدہ ہندوستان ہوتا تو، سن دو ہزار اٹھارہ تک ہندو 80 کروڑ اور مسلمان 66 کروڑ۔ کیا آپ کو لگتا ہے کہ 66 کروڑ مسلمانوں کا دب جانا آسان ہے؟ چودہ کروڑ کی اکثریت انہیں دبا لیتی؟ خوابوں پر کوئی ٹیکس نہیں اور نہ لگ سکتا ہے۔
پاکستانی پنجاب میں کم لیکن ملتان سے آگے اگے افعانستان تک ہمارے موجودہ پاکستان والی پٹی کو انگریز بھی کالی پٹی کہا کرتا تھا۔ نہرو اور سردار پٹیل بھی یہی سمجھتے تھے۔ دوسرے یہ مسلم اکثریتی علاقے تھے۔ تاج برطانیہ کے لئے یہ لوگ درد سر بنتے رہتے۔ جنے بعد میں تاج برطانیہ نے مقامی سرداروں کی مدد سے قابو کر رکھا تھا۔
میرے ذاتی خیال میں 66 کروڑ مسلمان اس کالی پٹی کے ساتھ ہندو کبھی کچھ نہ کر سکتے تھے۔ ہندوستان کبھی بھی اتنی ترقی نہ کرتا۔ مسلمانوں کی اتنی بڑی تعداد نے کبھی بھی ہندو قوم اور ہندووں نے مسلمانوں کو چھیڑنے سے باز نہیں آنا تھا۔ پورے انڈیا میں طالبان اور خودکش حملے ہوتے۔ ہندوستان کو لگ پتا جانا تھا۔ اس پر مصالحہ آج بھی ماو باغی اور چھتس گڑھ جیسی ریاستیں، اور ماضی میں سکھوں کی بغاوت کی مثال موجود ہے۔ ایسی چیزوں کو اگر طالبان اور مسلم تعاون حاصل ہوتا تو کیا ہوتا۔ بمب ہی بمب۔ شہید ہی شہید۔
پاکستان آج جو باقی ہے وہ حقیقت ہے۔ پاکستان بنانے میں پنڈت جواہر لال نہرو اور سردار پٹیل مکمل حصے دار تھے بلکہ سردار پٹیل اور نہرو تو چاہتے ہی یہ تھے۔ تاکہ باقی سب نوابی ریاستوں پر ہندوستان کا قبضہ ہو سکے۔ نہرو خود وزیراعظم بن سکے۔ حیدر آباد، جونا گڑھ سے شروع ہو جائیں، نکومن اور اینڈومان جزائر تک آج ہندوستان اصل میں نہرو اور سردار پٹیل کی بدولت ہے۔ انگریز نے ہندوستان کی کل 565 یا 567 ریاستوں پر قبضہ کیا۔ مغلوں کے پاس بھی کبھی پورا ہندستان نہیں تھا۔ آج سارے کا سارا ہندوتوا کے قبضے میں ہے۔ جو کام ہزار سال میں ہندو نہ کرسکے وہ بہرحال ہوا اور آج حقیقت ہے۔
جو باقی ہے اس کی قدر کریں اور اسے بہتر کرنے کی ہر ممکن کوشش کریں۔ انڈیا کے ساتھ امن معاہدہ کرلیں۔ کشمیر ہم پہلے ہی دے چکے۔ واپس لے نہیں سکتے۔ میرا نہیں خیال انڈیا پاکستان اور طالبان کو اپنی گود میں لینا چاہتا ہے۔ پہلے بھی ہو سکتا تھا لیکن بھارت نے ایسا نہیں کیا۔ خاص طور پر 1971 میں۔ جدید دنیا کے ساتھ بدلتے حالات کو سمجھیں اور جنگ کو ترک کرکے امن اور عوام کی فلاح کو مدنظر رکھیں تو ہی مستقبل بہتر نظر آتا ہے۔ ورنہ جو ہے وہ تو چل ہی رہا ہے۔