کالم

مریم نواز کو قتل کی دھمکی کے پیچھے کون؟

مارچ 12, 2021 3 min

مریم نواز کو قتل کی دھمکی کے پیچھے کون؟

Reading Time: 3 minutes

یہ بہت خطرناک صورتحال ہے ۔سابق وزیراعظم میاں نواز شریف نے انکشاف کیا ہے کہ مریم نواز کو Smash
کرنے کی دھمکی دی گئی ہے ۔

سابق وزیراعظم نے گوجرانوالہ کے جلسہ میں آرمی چیف اور ڈی جی آئی ایس آئی کا نام لیا تھا اور اس مرتبہ ان کے ساتھ ڈی جی کاونٹر انٹیلیجینس آئی ایس آئی جنرل عرفان ملک کا بھی نام لیا ہے کہ اگر مریم نواز کو کچھ ہوا تو یہ عہدیدار ذمہ دار ہوں گے۔

ہم سمجھتے ہیں کہ سابق وزیراعظم ذوالفقار علی بھٹو کی پھانسی اور محترمہ بینظیر بھٹو کی شہادت کے وقت جو حالات تھے اب وہ حالات نہیں۔ ابھی سوشل میڈیا پر بلوچ کلچر ڈے کے موقع پر بلوچ خواتین کے احتجاج کی ایک ویڈیو دیکھی جس میں ایک دھان پان سے بلوچ لڑکی گرج دار انداز میں بے خوفی کے ساتھ آزادی کے نعرے لگا رہی تھی اور اس کے پیچھے اپنے لاپتہ پیاروں کے لیے تڑپنے والی بچیاں اور بچے اسی انداز میں جواب دے رہے تھے ۔

بلوچستان میں ہمیشہ بے چینی رہی ہے تاہم اصل مسئلہ ڈاکٹر شازیہ کی عصمت دری کے الزام اور نواب اکبر بگٹی کے موقف اور پھر ایک آپریشن میں شہادت سے شروع ہوا ۔

جنرل مشرف کے دور میں عسکریت پسندی کے جس رجحان کا آغاز ہوا اس میں ٹھہراؤ آصف علی زرداری کی صدارت میں اور نواز شریف کی وزارت عظمی کے دوران آنا شروع ہو گیا تھا ۔عدلیہ ،میڈیا اور اسٹیبلشمنٹ نواز شریف کی فراغت کے بعد جو تبدیلی لائی اس نے آج ریاست کی سلامتی پر سوالیہ نشان کھڑے کر دیے ہیں۔

محترمہ بینظیر بھٹو کی شہادت اور اس سے قبل ذوالفقار علی بھٹو کی سزائے موت کے باوجود پاکستانی اسٹیبلشمنٹ اپنی طرف انگلیاں اٹھنے کے باوجود کبھی بھی مکمل ولن نہیں بنی ۔اسٹیبلشمنٹ ریاست کے ایک بڑے حصہ میں خاص طور پر پنجاب اور خیبر پختونخوا میں ہیرو کا کردار ادا کرتی رہی ۔اس مرتبہ طرفہ تماشہ ہے ۔ پنجاب میں وہ شعور پیدا ہوا ہے کہ ایک پنجابی وزیر فواد چوہدری پنجاب میں بلوچوں کے لیے پیدا ہونے والی ہمدردی ختم کرنے کی کوشش میں وہاں پنجابی مزدوروں کے قتل کی بات کرنے لگا ہے ۔

بلوچستان میں جو نعرے لگنا شروع ہو گئے ہیں وہ مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج کے خلاف لگتے ہیں ۔المیہ یہ ہے کہ اسی طرح کے جذبات خیبر پختونخوا، آزاد کشمیر اور سندھ میں بھی پیدا ہو گئے ہیں ۔ کیا سوچا جا سکتا تھا کہ پنجاب کے شہروں میں "یہ جو دہشت گردی ہے اس کے پیچھے ۔۔۔۔۔۔ کے نعرے لگیں گے ۔
کیا یہ ممکن تھا کہ خیبر پختونخوا میں پختون تحفظ موومنٹ ایسی کوئی جماعت طاقتور اسٹیبلشمنٹ کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر انہیں چیلینج کر سکتی ہے ۔ کیا یہ ممکن تھا کہ ایجنسیوں کا فخر نامی سیاستدان لاکھوں کے جلسہ عام میں کھلے عام آرمی چیف اور ڈی جی آئی ایس آئی کو ملکی تباہی کا ذمہ دار ٹھہرائے ۔

پاکستان بدل رہا ہے ۔پاکستان بدل چکا ہے ۔معاشی تباہی نے خوف ختم کر دیا ہے ۔آج مسلم لیگ ن کا ایک سینیٹر پریس کانفرنس میں چیرمین سینٹ کے انتخاب میں پڑنے والے دباو کے متعلق بتا رہا تھا۔ کوئی فوجی افسر اپنے طور پر کسی سیاستدان کو فون نہیں کر سکتا وہ صرف احکامات کی پیروی کرتا ہے ۔

مریم نواز کو اگر راستے سے ہٹانے کی دھمکی دینے کا الزام سچا ہے تو اس ملک کو بچانا ہر پاکستانی کا فرض ہے ۔مریم نواز نے انکشاف کیا ہے کہ صرف دھمکی نہیں دی گئی ننگی گالیاں بھی دی گئی ہیں۔

ریاستیں اور ادارے آئین، قانون کے ساتھ اخلاقی پیمانوں اور سچائی کی میزان پر پرکھے جاتے ہیں، مستحکم اور مضبوط ہوتے ہیں ۔عہدیدار ریٹائر ہو جاتے ہیں ۔ادارے اور ریاستیں باقی رہتی ہیں تاہم اداروں اور ریاستوں کی بقا اور استحکام کے لیے درکار وجوہات ختم کر دی جائیں تو تباہی مقدر بن جاتی ہے۔

محترمہ بینظیر بھٹو کی شہادت کے وقت عالمی مافیا کو افغان وار کی وجہ سے پاکستانی اسٹیبلشمنٹ کے عہدیداروں کی ضرورت تھی ۔معیشت دیوالیہ نہیں تھی ۔اسٹیبلشمنٹ پوری ریاست کے لیے ولن نہیں بنی تھی ۔پلوں کے نیچے سے بہت پانی بہہ گیا ہے ۔اپوزیشن اپنے لانگ مارچ اور دھرنہ کا رخ راولپنڈی کی طرف کرنے کی دھمکیاں دینے لگی ہے ۔
ہمیں پورا یقین ہے کہ ملک میں ایسے لوگ اور قوتیں موجود ہیں جو عوام اور فوج کو آمنے سامنے نہیں آنے دیں گی ۔یہ قوتیں کوئی ایسا ریاست دشمنی پر مبنی فیصلہ کرنے کی راہ میں رکاوٹ ڈالیں گی کہ اپوزیشن جماعتیں جی ایچ کیو کے سامنے دھرنا دینے پر مجبور ہو جائیں ۔

سابق وزیراعظم میاں نواز شریف نے مریم نواز کو ملنے والی جس دھمکی کا انکشاف کیا ہے اس معاملہ کو نپٹا لیا جائے ۔ریٹائر ہونے والوں نے اپنی مدت ملازمت کی تکمیل پر ریٹائر ہو جانا ہے لیکن کوئی ایسا معاملہ نہیں ہونا چاہئے کہ معاملات براہ راست ٹکراو پر پہنچ جائیں ۔طاقت اور خوف کے ساتھ ریاستی اداروں کو استعمال کر کے اختیارات پر مکمل کنٹرول کرنے کا زمانہ لد گیا ۔اب خوف کی دیوار ٹوٹ گئی اس وقت کو کبھی نہ آنے دیں کہ رہا سہا پردہ بھی اٹھ جائے۔ عوام براہ راست جس کو ولن سمجھتے ہیں اس کے سامنے آن کھڑے ہوں ۔

Array

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے