“دی فادر“ آسکر کے لیے نامزد فلم میں غیر معمولی کیا؟
Reading Time: 2 minutesفلم کے ایک منظر میں اینتھنی اپنی نرس سے پوچھتا ہے "میں کون ہوں ؟ ” تو وہ بتاتی ہے کہ تم اینتھنی ہو۔ اس کے بعد وہ کہتا ہے ” اینتھنی، اٹس اے نائس نیم ۔ تمھارا کیا خیال ہے؟ ” اور پھر اسے بتاتا ہے کہ یہ نام میری والدہ نے رکھا ہے۔
ساتھ ہی 84 سالہ بابا جی بچوں کی طرح رونے لگتے ہیں کہ مجھے میری ماما کے پاس لے جاو۔ نہیں نا پلیز لے جاو۔
Movie : The Father
IMDb : 8.3
میری طرف سے تو اینتھنی ہاپکنز کو دے دو اس سال کے بہترین اداکار کا آسکر۔
ابھی تک پانچ میں سے چار لوگوں کی پرفارمنس دیکھی ہے اور اینتھی کے بعد رض احمد پسند آیا ہے۔ بوز چیڈوک والی نہیں دیکھ پایا، پرنٹ کی وجہ سے۔
” دی فادر ” ایک ضعیف عمر کے شخص کی کہانی ہے جو اپنی یاداشت کھو رہا ہے۔
فلم کو لے کر میرا تاثر یہ تھا کہ بورنگ سی ہوگی ، بس اوولیویا کولمین کا سہارا تھا کہ بندی بور نہیں ہونے دے گی۔ مگر یہ فلم پہلے منظر سے ہی آپ کو اپنے ساتھ جوڑ لیتی ہے۔
ایموشنل ڈرامہ ہے ایک باپ اور بیٹی کے لو ہیٹ تعلق کا۔ بیٹی خجل خوار ہو رہی ہے مگر ابا جی کو زرا بھی ادراک نہیں ، بس چھوٹی بیٹی کو یاد کرتے رہتے ہیں کہ وہ بیسٹ تھی۔ یہ ماں پر گئی ہے کسی نہ کام کی ۔
اس سب میں ایک منظر بہت سینٹی کر گیا جب اینتھنی کچن سے چکن لینے جاتا ہے اور بیٹی کے کندھے پر ہلکا سا ہاتھ رکھ کے گزرتا ہے جیسے کہ رہا ہو "تھینک یو – یو آر بیسٹ” ۔ ایک اور بھی بہت درد ناک منظر ہے ، فزیکل ابیوز کا۔ جسے دیکھنا بہت تکلیف دہ تھا۔
نوے منٹ کی فلم ہے اور ہر منظر میں اینتنھی ہاپکنز نے جان ڈال دی ہے۔ نان ایموشنل ہو کر ایموشنل کردار نبھانا، کیا بات ہے۔
خوفناک بڑھاپے اور پھر تنہائی کو اینتھنی نے بڑے کیوٹ طریقے سے نبھایا ہے۔ مجھے ذاتی طور پر یہ فلم آسکر کے لیے نامزد کردہ آٹھ فلمز میں سب سے زیادہ پسند آئی ہے۔ مگر ضروری نہیں آسکر اسے ہی ملے۔ ہاں جو چھ نامزدگیاں ملی ہیں ان میں بہترین اداکار اور معاون اداکارہ میں ٹف مقابلہ دے گی۔ اس بار ہر ایوارڈ شو ( گولڈن گلوب ، سیگ ، بافٹا) مختلف فلمز اور آرٹسٹوں کو ایوارڈز دے رہا ہے لہذا کچھ کنفرم نہیں کہا جا سکتا۔
تبصرہ: قیصر جاوید