شہزادی کا دھوکے سے انٹرویو کرنے والی بی بی سی رپورٹر کی معافی
Reading Time: 2 minutesدہائیوں قبل لیڈی ڈیانا کا دھوکے سے انٹرویو کرنے والے بی بی سی کے سابق صحافی مارٹن بشیر نے آنجہانی شہزادی کے بیٹوں شہزادہ ولیم اور ہیری سے معافی مانگی ہے تاہم کہا ہے کہ ان کے عمل کو شہزادی کی موت سے منسلک کرنا ’نامناسب‘ ہے۔
58 سالہ مارٹن بشیر نے برطانوی اخبار سنڈے ٹائمز کو بتایا کہ وہ شہزادی ڈیانا کے بیٹوں پرنس ولیم اور پرنس ہیری سے ’دلی معافی‘ مانگتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ’میں نے کسی بھی طور ڈیانا کو نقصان نہیں پہنچانا چاہا اور میں نہیں مانتا کہ ہم نے ایسا کچھ کیا۔‘
مارٹن بشیر نے الزامات پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ ’میں نے نہیں سمجھتا کہ شہزادی ڈیانا کی زندگی میں ہونے والے دیگر کئی عوامل اور حالات کا بھی مجھے مورد الزام ٹھہرایا جائے۔‘
انہوں نے کہا ’یہ کہنا کہ صرف میں ہر چیز کا ذمہ دار ہوں نامناسب اور غیر منصفانہ ہے۔‘
مارٹن بشیر نے بتایا کہ سنہ 1995 میں کیا گیا انٹرویو شہزادی ڈیانا کی شرائط کے مطابق نشر ہوا اور اس کو دو کروڑ 28 لاکھ لوگوں نے دیکھا۔
ان کا کہنا تھا کہ انٹرویو کے بعد بھی وہ اور ڈیانا دوست رہے۔ ’میں اور میری فیملی شہزادی ڈیانا سے محبت کرتے تھے۔ شہزادی نے میرے بچے کی پیدائش پر ہسپتال کا دورہ کیا اور میرے بڑے بچے کے لیے کنسنگٹن پیلس میں برتھ ڈے پارٹی بھی کی۔
پرنس ولیم نے کہا تھا کہ مارٹن بشیر کے عمل اور اس انٹرویو نے ان کے والدین کے رشتے کو ختم کرنے میں کلیدی کردار ادا کیا، اس کے بعد شہزادی ڈیانا اپنی زندگی کے آخری برسوں میں واضح خوف اور تنہائی کا شکار رہیں۔
مارٹن بشیر نے سنہ 1995 میں شہزادی ڈیانا کو انٹرویو دینے پر راضی کرنے کے لیے ان کے بھائی کو جعلی بینک سٹیٹمنٹ دکھائی تھی جس کے مطابق ڈیانا کے کچھ قریبی افراد کو اُن کی سرگرمیوں پر نظر رکھنے کے لیے سکیورٹی سروس نے رقم ادا کی۔
یہ انکشاف ایک ریٹائرڈ سینیئر جج جان ڈیسن کی جمعرات کو شائع کی گئی رپورٹ میں کیا گیا تھا۔
شہزادہ ہیری نے اپنے بیان میں کہا کہ دھوکہ دہی کی اس پریکٹس نے ان کی والدہ کی موت میں اہم کردار ادا کیا تھا۔
’ان غیر اخلاقی اور استحصال کی پریکٹس کے کلچر نے بالآخر شہزادی ڈیانا کی جان لے لی۔‘
یاد رہے کہ شہزادی ڈیانا سنہ 1997 میں کار کے ایک حادثے میں ہلاک ہو گئی تھیں۔ اس وقت ان کی عمر 36 برس تھی۔
مارٹن بشیر نے اس کے بعد امریکی ٹی وی نیٹ ورکس کے لیے بھی کام کیا اور پاپ سٹار مائیکل جیکسن کا انٹرویو بھی کیا۔
مائیکل جیکسن کے خاندان نے بھی بعد ازاں الزام لگایا کہ مارٹن بشیر کو دیے گئے انٹرویو کے بعد پاپ سٹار نے منشیات کا استعمال بڑھا دیا جو ان کی موت پر منتج ہوا۔
مارٹن بشیر اس کے بعد بی بی سی کے ریلیجن ایڈیٹر رہے اور گزشتہ ہفتے خرابی صحت کی وجہ سے اس وقت اپنے عہدے سے استعفیٰ دیا جب چند گھنٹوں بعد شہزادی ڈیانا کے انٹرویو کے حوالے سے جان ڈیسن کی رپورٹ ان کے افسران کو بھیجی گئی۔