پاکستان24 متفرق خبریں

قومی اسمبلی میں بلاول بھٹو اور احسن اقبال کا قد کاٹھ پر تنازع؟

جون 7, 2021 4 min

قومی اسمبلی میں بلاول بھٹو اور احسن اقبال کا قد کاٹھ پر تنازع؟

Reading Time: 4 minutes

پاکستان کی پارلیمنٹ کے ایوان زیریں قومی اسمبلی میں گھوٹکی ٹرین حادثے پر حکومت اور اپوزیشن کے ایک دوسرے پر الزامات، فواد چوھدری نے حادثات کا ذمہ دار ن لیگ اور پیپلزپارٹی کی حکومتوں کو قرار دے دیا جبکہ بلاول بھٹو اور احسن اقبال نے ایک دوسرے پر طنز کے تیر چلائے. مسلم لیگ ن اور جے یو آئی نے بلاول بھٹو کے احسن اقبال کے بارے میں ریمارکس پر واک آؤٹ کیا.

پیر کو قومی اسمبلی کا اجلاس ڈپٹی سپیکر کی صدارت میں منعقد ہوا. بلاول بھٹو نے مطالبہ کیا کہ ٹرین حادثہ پر تفصیلی بحث ہونی چاہیے، احسن اقبال، اسعد محمود اور محسن داوڑ نے بھی اس پر زور دیا.
بلاول بھٹو نے کہا کہ ٹرین حادثہ بہت اھم ایشو ہے، عوامی مسئلہ ہے،ٹرین حادثات تسلسل سے ہورہے ہیں ان پر بات ضروری ہے، احسن اقبال نے کہا کہ آج قومی سانحہ کا دن ہے،اطلاعات کے مطابق درجنوں لوگ جانوں سے گئے ہیں،حادثہ پر بات ہونا بہت ضروری ہے، وزرا کو دیکھیں وہ تین سال بعد بھی اس حادثہ کو ن لیگ کی ماضی کی حکومت سے جوڑ رہے ہیں، اس ٹریک کی حالت بارے رپورٹس کی رپورٹس موجود ہیں، ایم ایل ون منصوبہ کے فریم ورک پر دو ھزار سترہ پر دستخط کیے گئے تھے،ایم ایل ون منصوبے پر کوئی اب تک کام شروع ہیں ہوا،ھمارا ریلوے کا ترقیاتی بجٹ 43 ارب روپے تھا،موجودہ حکومت نے کاٹ کر بجٹ سولہ ارب روپے کردیا، ٹرین کی سپیڈ اس خراب ٹریک پر کم کیوں نہیں رکھی گئی،مغربی جمہوریت کے پی ایچ ڈی وزیراعظم بتائیں وہ خود استعفی دے رہے ہیں یا ان کے وزیر ریلوے یا سابق وزیر ریلوے کا استعفی آئے گا،سابق وزیرریلوے تین سال ن میں سے ش اور ش مئں سے ن نکالتے رہے، ریلوے کے لئے کچھ نہیں کیا گیا،حکومت ایوان کو بتائے کہ اس حادثہ کی کیا وجوہات ہیں، ریلوے کا ترقیاتی فنڈ کیوں کم کیا گیا،ریلوے ٹریک ٹھیک نہ ہونے کی رپورٹ موجود تھی، کوریا میں کشتی ڈوبنے پر وزیراعظم کے استعفی کا درس دینے والا اب کیوں اس پر عمل نہیں کررہا.
اسعد محمود نے کہا کہ ابھی تک حادثہ میں کتنے شہید اور زخمی ہوئے نہیں بتایا گیا،گزشتہ حادثات کا ذمہ دار مسافروں کو بتایا گیا، اس حادثہ پر تحقیقات کی رپورٹ ابھی نہیں آئی اور ذمہ دار سابق حکومت کو قراردیا گیا،اگر ریلوے میں نقائص تھے گزشتہ حکومتوں کی وجہ سے ایسا تھا تو آپ نے کیوں ٹھیک نہیں کیا؟اس سب کی ذمہ دار موجودہ حکومت اور اس کے وزرا ہیں،اس واقعہ پر مکمل تحقیقات ضروری ہیں،گزشتہ ریلوے حادثات کی رپورٹس بھی ایوان میں پیش کی جائیں،ریسکیو کے عمل کو تیز ترین کیا جائے.

وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوھدری نے کہا کہ ٹرین حادثہ پر بحث کل یا پرسوں کروائی جائے،ٹرین حادثہ کی ابتدائی رپورٹ آچکی ہے،صبح ساڑھے تین بجے ڈہرکی اور ریتی کے درمیان واقعہ ہوا،ٹرین کے حادثہ سے دونوں اطراف کا ٹریک بند ہوگیا، دوسری طرف سے آنے والی ٹرین بھی ان الٹنے والی بوگیوں سے جاٹکرائی،ریلئف و ریسکیو کا کام فوری شروع کردی گئی،مریلوے ایکٹ کے مطابق فوری تحقیقات شروع کردی گئیں،سکھر سیکشن کا یہ ٹریک ایم ایل ون میں شامل ہے،حادثہ ایکدم نہیں ہوتا یہ سالوں کی نااہلی ہے،پاکستان نے جب ریلوے وراثت میں لیا تو یہ دنیا کا بہترین ریلوے نظام تھا،نواز شریف دور میں اتفاق والوں نے منگلا سے ریلوے کے ٹریک خرید لئیے تھے،پیپلزپارٹی اور ن لیگ کی وجہ سے ھمیں حادثات کا سامنا ہے،ان کی حکمرانی چوری سینہ زوری پر تھی،ریلوے کا بجٹ بڑھاکر لوکوموٹو لئیے گئے جس پر سعد رفیق آج بھی احتساب کیسز بھگت رہے ہیں،ریلوے میں ماضی کی حکومتوں نے کرپشن کی،آج لاھور میں تین سو ارب توپیہ اورنج ٹرین کی بجائے ریلوے ٹریک پر خرچ کیا گیا ہوتا تو یہ حادثہ نہ ہوتا،پچھلی دھائی میں جو لوگ ھم پر مسلط رہے انہوں نے ہر شعبے میں کرپشن اور لوٹ مار کی گئی،بدقسمتی اے ان کو اپنی ماضی کی حرکتوں پر افسوس نہیں ہے،ان حادثات کے ذمہ دار آج یہ چہرے ہیں جو اپوزیشن میں بیٹھے ہیں،ان لوگوں نے ریلوے سمیت تمام نظام تباہ کیا،صرف ریلوے کی ہی بات نہیں بلکہ ہر ادارے کو نچوڑا گیاتحریک انصاف نے ساٹھ اداروں کے سربراہ مقرر کیے ایک پر بھی کوئی انگلی نہیں اٹھائی جاسکتی، ورنہ کوئی اسحاق ڈار تھا کسی کی امی ابو تھے، فرنٹ مین تھے،عمران خان کا وژن ہی اداروں کو ان کے پاوں پر کھڑا کرنا ہے،لوگ میرٹ پر لائے جارہے ہیں، یہ چیزیں آگے نہیں بڑھنے دیتے، یہ اداروں کی اصلاحات اور انتخابی اصلاحات کی بجائے صرف نیب پر بات کرنا چاھتے ہیں،سانحہ ہوا لیکن اپوزیشن بات سننے کو تیار نہیں،ھم بات چیت کے ذریعہ آگے بڑھنا چاہتے ہیں، ان کی دلچسپی آصف زرداری، ادی فریال اور خورشید شاہ سے آگے نہیں، پی ڈی ایم میں یہ اکٹھے ہوئے تاکہ عمران خان کی حکومت گراسکیں، ملک میں واحد وفاقی جماعت پی ٹی آئی ہے، پیپلزپارٹی سندھ جبکہ مسلم لیگ ن پنجاب تک محدود رہ گئی ہیں، ہم اپوزیشن کے ساتھ چلنے کو تیار نہیں لیکن یہ اپنے مقدمات سے آگے چلنے کو تیار نہیں، اجلاس کے دوران ڈپٹی سپیکر کے رویہ کے خلاف اور وزیراطلاعات کے خلاف اپوزیشن کا سخت احتجاج، نعرے بازی کی گئی.
اجلاس میں احسن اقبال کی طرف سے احتجاج کیا گیا کہ انہوں نے پہلے فلور مانگا تھا جو ان کے قد کاٹھ کو دیکھنے کے بجائے ڈپٹی سپیکر نے بلاول بھٹو کو دیدیا، اس پر بلاول بھٹو نے کہا کہ نارووال سے رکن اسمبلی سمجھتے ہیں کہ انہیں قد کے مطابق ایوان میں موقع دیا جائے یہ کاغذی عہدیدار ہیں، گھوٹکی ٹرین حادثہ انتہائی سنجیدہ ہیں.
بلاول کی بات پر ن لیگ اور جے یو آئی کے ارکان ایوان سے واک آؤٹ کرگئے.

Array

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے