عالمی خبریں

امریکہ نے داعش کے نام پر مشرق وسطی میں ہزاروں عام شہری مارے: خفیہ دستاویزات

دسمبر 19, 2021 2 min

امریکہ نے داعش کے نام پر مشرق وسطی میں ہزاروں عام شہری مارے: خفیہ دستاویزات

Reading Time: 2 minutes

امریکی محکمہ دفاع پینٹاگون کی نئی دستاویزات سے معلوم ہوا ہے کہ مشرق وسطی میں امریکہ کی فضائی جنگی کارروائیاں نہایت کمزور انٹیلی جنس کی بنیاد پر کی گئیں جن میں بچوں سمیت ہزاروں عام شہری مارے گئے۔

اخبار نیو یارک ٹائمز کی جانب سے حاصل کردہ خفیہ دستاویزات میں ایسی 1300 ہلاکتوں کی رپورٹس ہیں جہاں بمباری سے عام شہری مارے گئے۔

رپورٹ کے مطابق ان حملوں کے نتیجے میں ہلاکتوں کی تحقیقات میں شفافیت اور احتساب کے وعدوں پر کبھی عمل نہیں کیا گیا۔

اخبار کے مطابق ان دستاویز میں ایسی کوئی ایک فائل بھی موجود نہیں جس میں بمباری سے شہری ہلاکتوں پر کسی کو ذمہ دار ٹھہرایا گیا ہو یا کسی افسر کے خلاف انضباطی کارروائی کی گئی ہو۔

ان میں سے کئی فوجی کارروائیوں میں بے گناہ شہریوں کی ہلاکتوں پر اخبار نے پہلے بھی رپورٹس شائع کی ہیں تاہم نئی تحقیقات کے مطابق عام شہریوں کی ہلاکتوں کی تعداد بہت کم بتائی گئی تھی۔

رپورٹ کے مطابق بمباری کے نتیجے میں عام شہریوں کی ہلاکتوں کے تین بڑے واقعات میں سے ایک جولائی 2019 میں شام کے شمالی علاقے میں امریکی سپیشل فورسز کی داعش کے خلاف کارروائی تھی۔

امریکی حکام نے دعویٰ کیا تھا کہ اس بمباری میں شدت پسند گروپ کے 85 جنگجو مارے گئے جبکہ درحقیقت وہاں 120 کسانوں اور دیہاتیوں کی اموات ہوئیں۔

اخبار کے مطابق دوسری مثال نومبر 2015 میں عراق کے علاقے رمادی میں فضائی حملے کی ہے جہاں ایک شخص کو ایک بھاری جسامت کو داعش کے ٹھکانے میں کھینچ کر لے جاتے دیکھا گیا۔ بعد ازاں جائزہ سے معلوم ہوا کہ فوٹیج میں بھاری جسامت ایک بچے کی لاش تھی جو امریکی حملے میں مارا گیا تھا۔

رپورٹ کے مطابق کمزور اور غلطیوں پر مبنی نگرانی کی فوٹیج کی بنیاد پر فضائی حملے عام شہریوں کے لیے ہلاکت لاتے ہیں۔

حالیہ عرصے میں امریکہ نے کابل میں ڈرون حملے میں جنگجوؤں کی ہلاکت کے اپنے دعوے کو واپس لیا جہاں فضائی کارروائی میں ایک خاندان کے 10 افراد مارے گئے۔

اخبار کے مطابق امریکی حملوں کے نتیجے میں متعدد عام شہری معذور کا شکار ہوئے جن کے علاج کے لیے بہت زیادہ رقم درکار ہوتی ہے تاہم صرف چند افراد کو معاوضہ ادا کیا گیا۔

اس حوالے سے جب امریکی سینٹرل کمانڈ کے ترجمان بل اربن سے تبصرے کے لیے کہا گیا تو ان کا جواب تھا دنیا کی بہترین ٹیکنالوجی کے باوجود غلطیاں ہوتی ہیں اور غلطیوں سے ہی سیکھا جاتا ہے.

ان کا کہنا تھا کہ بعض اوقات معلومات ادھوری ٰیا ان کی تشریح میں غلطی ہو جاتی ہے . اس سے بچنے کے لیے کام جاری رکھے ہوئے ہیں.

Array

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے