عالمی خبریں

’میرے بچے سردی سے ٹھٹھرتے ہیں، ہمارے پاس گرم کپڑے نہیں‘

دسمبر 25, 2021 < 1 min

’میرے بچے سردی سے ٹھٹھرتے ہیں، ہمارے پاس گرم کپڑے نہیں‘

Reading Time: < 1 minute

خانہ جنگی سے متاثرہ شام کے پناہ گزین کیمپوں میں مقیم بچے سخت سردی میں گرم کپڑوں اور حرارت کے سامان سے محروم ہیں۔

حلب میں جنگ سے تین برس قبل بھاگ کر اپنے بچوں کے ہمراہ کفر اروک کیمپ میں آنے والی بیوہ اُمِ راغد کہتی ہیں کہ وہ روز صبح جاگتی ہیں تو بچے خیمے میں موجود نہیں ہوتے۔

اُمِ رغد کے مطابق ان کے بچے صبح سویرے قریبی آبادی کی گلیوں سے پلاسٹک اور جوتے کے تلوے وغیرہ اکھٹا کر کے لاتے ہیں جس سے جلائی گئی آگ سے خود کو گرم رکھتے ہیں۔

موسم سرما عام طور پر شمالی شام کے علاقوں میں بسنے والوں کے لیے عذاب بن کر آتا ہے جہاں کی 30 لاکھ آبادی میں سے نصف خانہ جنگی کی وجہ سے اپنے آبائی گھروں کو چھوڑ چکی ہے۔

خانہ جنگی میں اپنے شوہر کو کھونے والی اُم رغد کا کہنا تھا کہ ان کے پاس مٹی کا تیل خریدنے اور بچوں کو کھانا کھلانے کی رقم نہیں۔

’میرے بچے سردی سے ٹھٹھرتے ہیں۔ ہمارے پاس گرم کپڑے نہیں۔‘

Array

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے