پیکا آرڈیننس واپس لینے تک حکومت سے بات چیت ناممکن: صحافی تنظیمیں
Reading Time: < 1 minuteپاکستان میں میڈیا مالکان اور صحافی تنظیموں کے نمائندوں پر مشتمل جوائنٹ ایکشن کمیٹی نے پریوینشن آف الیکٹرانک کرائمز ایکٹ (پیکا) ترمیمی آرڈیننس پر وزارت اطلاعات کے بلائے گئے اجلاس کو ڈرامہ قرار دینے ہوئے واک آؤٹ کیا ہے۔
واک آؤٹ کرنے کے بعد میڈیا کی جوائنٹ ایکشن کمیٹی نے ایک بیان جاری کیا جس میں کہا کہ جب تک پیکا قانون میں کی جانے والی حالیہ ڈریکونین ترامیم کو واپس نہیں لیا جاتا وزارت اطلاعات کے ساتھ کوئی بات چیت یا گفتگو ممکن نہیں۔
جوائنٹ ایکشن کمیٹی کا کہنا ہے کہ وزارت اطلاعات صحافت پر اثر انداز ہونے کے لیے میڈیا کو مالی طور پر کمزور کر رہی ہے۔
پیکا آرڈیننس کے خلاف جوائنٹ ایکشن کمیٹی میں ٹی وی چینل مالکان کی تنظیم پاکستان براڈ کاسٹرز ایسوسی ایشن (پی بی اے)، اخباری مالکان کی تنظیم آل پاکستان نیوز پیپر سوسائٹی (اے پی این ایس)، کونسل آف پاکستان نیوز پیپرز ایڈیٹرز (سی پی این ای)، پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس (پی ایف یو جے) اور ایسوسی ایشن آف الیکٹرانک میڈیا ایٹریٹرز اینڈ نیوز ڈائریکٹرز (ایمینڈ) کے نمائندے شامل ہیں۔
ایکشن کمیٹی کے مطابق وزارت اطلاعات کمیٹی کے ساتھ مذاکرات کے نام پر کھیل رہی ہے اور اس دوران ملک میں آزادی اظہار رائے کے خلاف آرڈیننس جاری کیے جاتے ہیں اور تاثر یہ دیا جاتا ہے کہ میڈیا کو انگیج کیا جا رہا ہے۔
جوائنٹ ایکشن کمیٹی کا کہنا تھا کہ کئی مثالیں موجود ہیں کہ وزارت اطلاعات بولنے کی آزادی پر قدغن لگا رہی ہے اور صحافیوں کے خبر دینے کے حق کو روک رہی ہے۔