روسی افواج کو مشرقی یوکرین جانے کا حکم، امریکہ کی مذمت
Reading Time: 2 minutesروس نے مشرقی یوکرین کے علیحدگی پسند علاقوں کو خودمختار ریاستیں تسلیم کرتے ہوئے وہاں روسی افواج کو بطور امن مشن تعینات کرنے کا اعلان کیا ہے۔
ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق روسی صدر ولادیمیر پوتن نے اس اقدام سے مغربی ملکوں کو براہ راست چیلنج کیا ہے جن کو یہ خدشہ ہے کہ روس جلد یوکرین پر حملہ کر سکتا ہے۔
امریکہ نے کہا ہے کہ روس کی جانب سے تسلیم کیے گئے مشرقی یوکرین کے علاقوں پر پابندیاں عائد کی جا رہی ہیں جبکہ برطانوی وزیراعظم بورس جانسن کا کہنا ہے کہ روس کا اعلان ’بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی ہے۔‘
روس کے اقدام کے بعد امریکی صدر جو بائیڈن کی جانب سے کیے گئے اعلان میں کہا گیا کہ ’میں نے ایگزیکٹیو آرڈر پر دستخط کر دیے ہیں تاکہ روس کے بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی کا سدباب کیا جا سکے۔ ہم اپنے اتحادیوں اور یوکرین سمیت شراکت داروں سے اگلے اقدام کے لیے قریبی مشاورت جاری رکھے ہوئے ہیں۔
اقوام متحدہ میں امریکی مندوب لنڈا تھومس گرینفیلڈ نے روسی صدر کی جانب سے مشرقی یوکرین میں امن فوج بھیجنے کے اعلان کو ’نان سینس‘ قرار دیا۔
اقوام متحدہ کی سکیورٹی کونسل کے ہنگامی اجلاس میں خطاب کرتے ہوئے امریکی مندوب نے کہا کہ ’ہم جانتے ہیں کہ ان افواج کا کیا کردار ہے۔‘
اقوام متحدہ میں یوکرین کے مستقل مندوب نے سکیورٹی کونسل کو بتایا کہ ان کے ملک کی عالمی طور پر تسلیم شدہ سرحدیں برقرار رہیں گی خواہ روس کوئی بھی اعلان یا اقدام کرے۔
چین نے یوکرین تنازع میں مزید شدت پیدا کرنے سے گریز کے لیے ’تمام فریقین‘ پر زور دیا ہے۔
سکیورٹی کونسل کے اجلاس میں چینی مندوب ژانگ جون نے تنازعے کے سفارتی حل پر زور دیا۔
ان کا کہنا تھا کہ ’ہم سفارتی حل کے لیے ہر ایک کوشش کا خیرمقدم کرتے ہیں۔‘