اہم خبریں پاکستان

ٹرائل مکمل، نور مقدم قتل کیس کا فیصلہ محفوظ

فروری 22, 2022 2 min

ٹرائل مکمل، نور مقدم قتل کیس کا فیصلہ محفوظ

Reading Time: 2 minutes

اسلام آباد کے ڈسٹرکٹ سیشن جج عطا ربانی نے جوابی دلائل مکمل ہونے پر نور مقدم قتل کیس کا فیصلہ محفوظ کر لیا ہے۔

وکلاء کے دلائل مکمل ہونے کے بعد جج عطا ربانی نے کہا کہ فیصلہ 24 فروری کو سنایا جائے گا۔

حتمی دلائل میں پراسیکیوٹر رانا حسن عباس نے کہا کہ جائے وقوعہ سے ملزم آلۂ قتل کے ساتھ گرفتار ہوا، ملزم کی شرٹ خون آلود تھی، اس کے بعد کوئی شک رہ ہی نہیں جاتا۔
انہوں نے اپنے دلائل کے اختتام پر کہا کہ اس کیس کو ملک کا بچہ بچہ دیکھ رہا ہے کہ ملک کا نظام انصاف کیسے چل رہا، عدالت اس کیس کو مثالی بنائے اور ملزمان کو زیادہ سے زیادہ سزا دے۔

مرکزی ملزم کی والدہ اور شریک ملزم عصمت آدم جی کے وکیل اسد جمال نے جواب الجواب دیتے ہوئے کہا کہ میری مؤکلہ کے خلاف کال ریکارڈ ڈیٹا کے علاوہ کوئی چیز موجود نہیں ہے جبکہ سپریم کورٹ ٹرانسکرپٹ کے بغیر کال ڈیٹا ریکارڈ کے متعلق فیصلے دے چکے ہی۔ پراسیکیوش یہ ثابت نہیں کر سکی کہ ملزم کی والدین کو قتل کے بارے علم تھا۔ تفتیشی نے کال ریکارڈ ڈیٹا ایس پی آفس سے حاصل کیا، کال کا ڈیٹا سیلولر کمپنی سے حاصل کیا جانا تھا جو کہ نہیں کیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ کال ریکارڈ ڈیٹا ٹھرڈ پارٹی نے بنایا ہے اس پر فیصلہ کیسے دے سکتے ہیں؟

مرکزی ملزم کے والد اور شریک ملزم ظاہر جعفر کے وکیل ذاکر جعفر نے اپنے جواب الجواب میں کہا کہ ‘پراسیکیوشن نے کہا کہ یہ ایک ہائی پروفائل کیس ہے، عدالت کے سامنے تمام کیسز اہم ہوتے ہیں۔’

انہوں نے تفتیش پر سوالات اٹھاتے ہوئے کہا کہ ‘آئی جی کی سربراہی میں تفتیش ہوتی رہی ہم کہاں جا کر تفتیش اے متعلق شکایت کرتے پوری ریاست تو ایک اس کیس کے پیچھے لگی ہوئی تھی، وزیر داخلہ شیخ رشید احمد پریس کانفرنس کرتے ہیں اور کہتے ہیں کہ میں جو کچھ کر سکتا تھا میں نے کیا، ظاہر جعفر کو پولیس کی حراست میں گولی تو نہیں مار سکتا۔’

Array

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے