سپریم کورٹ میں تین ججز کی نشستیں خالی، کن کو لایا جا سکتا ہے؟
Reading Time: 2 minutesپاکستان کی سپریم کورٹ کے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے عدالت عظمیٰ میں ہائیکورٹس سے جونیئر ججوں کو لانے پر اعتراض کیا۔
چیف جسٹس کے نام ایک خط میں انہوں نے کہا ہے کہ سپریم کورٹ میں ججز کی تین خالی نشستوں پر ہائیکورٹس کے چیف جسٹس صاحبان کو لایا جائے اور ماضی میں ثاقب نثار اور گلزار احمد کی جانب سے ذاتی پسند پر جونیئر ججز کو عدالت عظمیٰ میں تعینات کرنے کی روش ترک کی جائے۔
خیال رہے کہ ماضی قریب میں سندھ ہائیکورٹ سے جسٹس منیب اختر اور لاہور ہائیکورٹ سے جسٹس عائشہ ملک کو سینیارٹی کا اصول نظرانداز کرتے ہوئے سابق چیف جسٹس صاحبان نے سپریم کورٹ لایا جن کے خلاف ملک بھر کے وکلا نے احتجاج بھی کیا تھا۔
قاضی فائز عیسٰی کے مطابق ’ججز تقرری کے لیے اجلاس سے متعلق عوام کو علم ہونا چاہیے۔ سپریم کورٹ میں چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ کی جگہ جونیئر جج کو تعینات کیا گیا۔‘
سابق چیف جسٹس ثاقب نثار نے یہ کہہ کر جونیئر جج لگائے کہ سینیئر ججز خود نہیں آنا چاہتے، سینیئر ججز کے خود نہ آنے کی بات کر کے ثاقب نثار نے چالاکی دکھائی۔‘
انہوں نے کہا کہ ’سابق چیف جسٹس گلزار احمد نے بھی چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ اور سینیئر ججز کو نظر انداز کیا۔‘
قاضی فائز عیسٰی کہتے ہیں کہ ’پاکستان بار اور سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن سمیت جوڈیشل کمیشن ممبران نے کئی بار رولز میں ترمیم کا مطالبہ کیا۔‘
’ججز کے تقرر میں سنیارٹی، میرٹ اور قابلیت کو دیکھنا ہوتا ہے، بطور ممبر جوڈیشل کمیشن سابق جج جسٹس مقبول باقر کی رائے کو بھی نظرانداز کیا گیا۔‘
ان کے مطابق ’اعلٰی عدلیہ پر عوام کا اعتماد لازمی ہے، عوام کے اعتماد کو برقرار رکھنے کے لیے قابل اور دیانت دار ججز تعینات ہونے چاہئیں۔‘
قاضی فائز عیسٰی نے لکھا ’امید ہے موجودہ چیف جسٹس ججز تقرری سے متعلق تحفظات کو دور کریں گے۔‘
جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کا کہنا تھا کہ ’خط کی کاپی سابق چیف جسٹس آف پاکستان ثاقب نثار اور گلزار احمد کو بھی بھیج رہا ہوں۔‘
چیف جسٹس عمر عطا بندیال کو ایک خط میں جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے رجسٹرار سپریم کورٹ جواد پال کے ججز تقرر کے جوڈیشل کمیشن کے سیکریٹری ہونے پر اعتراض کیا۔‘
انہوں نے کہا کہ ’اس عہدے پر ایک سرکاری ملازم کا ہونا جوڈیشل کمیشن کی غیرجانبداری پر سوالیہ نشان ہے۔‘
’رجسٹرار سپریم کورٹ جواد پال کو سیکریٹری جوڈیشل کمیشن کے عہدے سے ہٹایا جائے، اُن کا رویہ متکبرانہ اور بددیانتی والا ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ میں کسی کو جواب دہ نہیں۔‘
رجسٹرار سپریم کورٹ جواد پال کے تقرر پر اعتراض اٹھاتے ہوئے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے لکھا کہ ’انہوں نے سابق وزیراعظم عمران اور ان کی پارٹی کے مقدمات فوری مقرر کروائے۔‘
قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ ’رجسٹرار سپریم کورٹ نے عمران خان یا تحریک انصاف کے خلاف دائر ہونے والے مقدمات جان بوجھ کر سماعت کے لیے مقرر نہیں کیے۔‘