آسٹریلیا کی پارلیمان میں برقعہ پوش
Reading Time: < 1 minuteآسٹریلوی پارلیمان میں قانون سازوں نے اس وقت سخت غصے کا اظہار کیا جب ایک خاتون سینٹر برقعہ پہن کر آگئیں۔ مسلمان مخالف سینٹر پالن ہانسن کا برقعہ پہننا اس مہم کاحصہ ہے جس کے تحت وہ آسٹریلیا میں مسلمان خواتین کے چہرے کے نقاب پر پابندی لگانا چاہتی ہیں۔ پالن ہانسن مسلمان اور امیگریشن مخالف رہنما مانی جاتی ہیں جو یک قومی پارٹی کی رکن ہیں۔ پالیمان میں انہوں نے دس منٹ تک کالے رنگ کا شٹل کاک برقعہ پہنے رکھا، برقعہ اتنارنے کے بعد انہوں نے کہاکہ اس لباس پر پابندی وہ قومی سلامتی کی بنیادوں پر لگانے کی خواہش مند ہیں۔ہانسن امریکی صدر کی بہت بڑی مداح بھی سمجھی جاتی ہیں۔
ہانسن نے کہاکہ آسٹریلیا میں ایک لوگوں کی اکثریت کی خواہش ہے کہ برقعے پر پابندی عائد کی جائے۔ اٹارنی جنرل جارج برانڈس نے اس موقع پر کہاکہ ان کی حکومت برقعے پر پابندی نہیں لگائے گی اور ہانسن کی اس حرکت سے آسٹریلیا میں مقیم مسلمان اقلیت کی دل آزاری ہوئی ہے، اٹارنی جنرل کے اس بیان پرپارلیمان میں داد و تحسین پیش کی گئی۔