جج نے غصہ کیوں کیا؟
Reading Time: < 1 minuteلاہور ہائیکورٹ کے جج جسٹس مامون رشید نے لب کھول دیے۔ گزشتہ روز کی سماعت کے بعد جب تمام ٹی وی چینلز پر پیمرا کو نوازشریف اور سولہ دیگر مسلم لیگی رہنماﺅں کی تقاریر نشر کرنے سے روکنے کی خبر چلی تو ہر طرف کھلبلی مچ گئی ۔ بعدازاں جب عدالت کا تحریری حکم نامہ سامنے آیا تو اس میں ایسی کوئی ہدایت یا آرڈر موجود نہ تھا۔
آج ہائیکورٹ میں سماعت کے دوران جسٹس مامون رشید نے درخواست گزار کے وکیل اظہر صدیق سے کہا کہ آپ نے عدالتی حکم کو غلط طریقے سے پیش کیا۔ جسٹس مامون رشید نے وکیل اظہر صدیق کی جانب سے وضاحت پیش کرنے پر ان کو جھاڑ بھی پلا دی۔ جج نے کہا کہ میڈیا پر خبر غلط چلی ہے عدالت نے پیمرا کو تقاریر نشر کرنے سے روکنے کا کوئی حکم نہیں دیا۔
واضح رہے کہ نوازشریف اور دیگر رہنماﺅں کی تقاریر نشرکرنے پر پابندی کے حکم کی بات وکیل اظہر صدیق نے کی تھی اور بہت سے رپورٹرز نے آگے پھیلائی ۔ یہ معلوم نہیں ہوسکا کہ وکیل کو عدالتی حکم سمجھ نہیں آیا تھا یا جان بوجھ کر عدالتی حکم کو غلط طور پر پیش کرکے سنسنی پھیلائی گئی۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ شام گئے عدالت کا تحریری حکم سامنے آنے کے بعد بھی ٹی وی چینلز اور بہت سے اخبارات نے خبر کو درست نہ کیا۔ شاید کسی کو اتنی توفیق ہی نہ ہوئی کہ انگریزی میں لکھے گئے عدالت کے آرڈر کو پڑھ کر اس کا درست ترجمہ کرلے۔