ماں کے عاشق کا قتل، پاکستانی نژاد ٹک ٹاک انفلوئنسر پر برطانیہ میں جُرم ثابت
Reading Time: 2 minutesبرطانیہ ایک عدالت نے پاکستانی نژاد ٹک ٹاک انفلوئنسر مہک بخاری اور اُن کی ماں انسرین بخاری کو دو نوجوانوں کے قتل کا مجرم قرار دیا ہے۔
جمعے کو لیسسٹر کراؤن کورٹ نے ایک فیصلے میں کہا کہ بیٹی نے ماں کے ساتھ مل کر اُن کے سابق نوجوان عاشق کی کار کا تیز رفتاری سے پیچھا کیا اور ایک حادثے کے نتیجے میں دونوں نوجوان ہلاک ہو گئے۔
تیز رفتاری سے پیچھا کرنے کے نتیجے میں اگلی کار حادثے کا شکار ہو کر دو ٹکڑے ہو گئی تھی۔
حادثے کے بعد کار میں آگ بھڑکنے سے ثاقب حسین اور محمد ہاشم اعجاز الدین موقع پر ہی ہلاک ہو گئے تھے۔
یہ حادثہ 11 فروری 2022 کو لیسسٹر ہائی وے پر پیش آیا تھا۔
مرنے والے دونوں لڑکوں کی عمر 21 برس تھی۔
حادثے سے قبل ثاقب حسین نے پولیس کو ایمرجنسی کال کی تھی جس میں مدد کی اپیل کرتے ہوئے کہا تھا کہ اُن کی جان کو خطرہ ہے۔
عدالت میں پولیس ایمرجنسی کو کی گئی فون کال کی ریکارڈنگ چلائی گئی جس میں فرنٹ سیٹ پر بیٹھے ثاقب حسین کہہ رہے ہیں کہ اُن کی کار کا تعاقب کیا جا رہا ہے اور ایک جگہ حملہ آوروں نے دو گاڑیوں سے اُن کا راستہ بلاک کرنے کی بھی کوشش کی۔
کال کے دوران ہی اُن کو حادثہ پیش آتا ہے۔
عدالت کو بتایا گیا کہ مرنے والوں کو جان بوجھ کر اُس واقعے کے بعد نشانہ بنایا گیا جب ثاقب حسین نے دھمکی دی کہ وہ ٹک ٹاک انفلوئنسر کی 46 سالہ ماں کے ساتھ اپنے سیکس ٹیپ کو منظرعام پر لے آئیں گے۔
عدالت کو بتایا گیا کہ 21 سالہ ثاقب حسین کے انسرین بخاری کے ساتھ جنسی تعلقات تھے۔
ٹک ٹاک سٹار 24 سالہ مہک بخاری کو بھی قتل کا مجرم گردانا گیا ہے۔
عدالت نے راکھن کاروان اور رئیس جمال کو بھی شریک مجرم قرار دیا ہے۔
چاروں ملزم کو سزا یکم ستمبر کو سنائی جائے گی۔