انڈین سفارتکاروں کے ملوث ہونے کی معلومات اتحادی ملک نے دیں: کینیڈا
Reading Time: 2 minutesکینیڈین حکام کا کہنا ہے کہ سکھ رہنما ہردیپ سنگھ نجار کے قتل میں ملوث ہونے کے الزامات کینیڈا میں انڈین سفارتکاروں کی نگرانی اور ایک اہم اتحادی ملک کی جانب سے فراہم کردہ انٹیلی جنس معلومات پر مبنی ہیں۔
خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق اس تمام معاملے سے واقف کینیڈین حکام نے بتایا کہ انڈین حکام اور انڈین سفارتکاروں کے درمیان ہونے والی بات چیت اور انٹیلی جنس شیئر کرنے والے اتحادیوں میں سے ایک ملک کی جانب سے فراہم کردہ معلومات کی بنیاد پر الزامات عائد کیے گئے ہیں۔
انٹیلی جنس معلومات کا تبادلہ کرنے والے ان پانچ اتحادی ممالک میں کینیڈا کے علاوہ امریکہ، برطانیہ، آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ شامل ہیں جن کو ’فائیو آئیز‘ یعنی پانچ آنکھوں کا اتحاد بھی کہا جاتا ہے۔
حکام نے یہ نہیں بتایا کہ کس اتحادی ملک نے انٹیلی جنس معلومات فراہم کیں اور نہ ہی انڈین حکام اور سفات کاروں کے درمیان ہونے والی بات چیت کے حوالے سے تفصیل فراہم کی۔
جمعرات کو اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے دو روزہ اجلاس کے موقع پر کینیڈا کے وزیراعظم جسٹن ٹروڈو نے تسلیم کیا کہ وہ پیچیدہ سفارتی صورتحال سے دوچار ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ’ہم اشتعال انگیزی یا مسائل پیدا کرنے کے خواہاں نہیں لیکن ہم قانون کی بالادستی کی اہمیت پر بالکل واضح ہیں اور کینیڈین شہریوں کے تحفظ کی اہمیت پر بھی واضح ہیں۔‘
گزشتہ روز انڈیا نے کینیڈا کے شہریوں کے لیے ویزا سروس بند کرنے کا اعلان کیا تھا اور کینیڈا کو اپنا سفارتی عملہ کم کرنے کا کہا تھا۔
یاد رہے کہ انڈیا میں سکھوں کی خالصتان تحریک کی حامی شاخ سے منسلک رہنے والے عہدیدار ہردیپ سنگھ نجار کو رواں سال 18 جون میں برٹش کولمبیا کے شہر سرے میں اس وقت فائرنگ کا نشانہ بنایا گیا جب وہ گوردوارے کے اندر موجود تھے۔
رواں ہفتے کینیڈا نے سکھ علیحدگی پسند رہنما کے قتل میں مبینہ طور پر انڈین حکومت کے ملوث ہونے کے الزامات کی تحقیقات کرتے ہوئے ایک اعلٰی انڈین سفارت کار کو ملک بدر کر دیا تھا جس کے بدلے میں انڈیا نے بھی کینیڈین سفارت کار کو ملک بدر کیا۔