سب سے بڑے ووٹ بینک والا سلوسٹر سٹالون کہاں ہے؟
Reading Time: 2 minutesسب کا اپنا اپنا پرسپیکٹو ہے۔
نون لیگ کے چاہنے والوں کو لگتا ہے کہ بس اب الیکشن قریب ہیں اور ان کی فتح تقریبا“ یقینی ہے۔اس میں کوئی شبہ نہیں کہ مینار پاکستان پر جلسہ زوردار ہوا ہے،نواز شریف پنجاب میں ایک تگڑے ووٹ بینک کے مالک ہیں،لوگ ان سے محبت کرتے ہیں اور ان کے پاس کارکردگی سے پُر ایک ماضی ہے۔الیکٹ ایبلز کی پہلی ترجیح وہی ہوں گے اور ہر حلقے میں ان کے نام کے ووٹ بھی ہیں،ادھر اسٹبیلشمنٹ بھی بظاہر ان کی طرف جھکاٶ رکھتی ہے۔میڈیا میں بھی ان کا خاصا رسوخ ہے اور ایک برا بھلا سوشل میڈیا وجود بھی موجود ہے۔
ان کے لیےایک اہم چیلنج پنجاب کے اربن حلقوں میں ووٹنگ کی شرح کو بہتر رکھنا ہوگا جس کے لیے بہرحال ان کی ووٹنگ مشینری کافی تگڑی ہے اور ان کے پاس قبضہ گروپ،جرائم پیشہ گروہوں،تاجروں اور صنعت کاروں کا پیسہ بھی دستیاب ہے۔
پیپلز پارٹی اس وقت خاصی مایوس نظر آرہی ہے کیونکہ سابقہ اسٹبلشمنٹ کے لیے اس نے بہت سی خدمات سرانجام دیں تھی اور ان کی مدد کے لٸے نون لیگ کو قائل کیا تھا کہ تحریک عدم اعتماد لائے لیکن قیادت کے تبدیل ہونے خیالات بدل گئے حالات بدل گئی۔
پیپلز پارٹی کو اسٹبیلشمنٹ سے یہ مدد درکار تھی کہ وہ الیکٹ ایبلز کو ان کی طرف دھکیلے اور ایسی وائبز دے کہ جسے اگلا وزیراعظم پی پی سے ہوگا۔
پیپلز پارٹی کے پاس بھی کالے پیسے کے پہاڑ موجود ہیں اور شوگر ملز بھی ان پر پیسہ لگانے کے لیےتیار ہیں۔
پی ٹی آئی کی اب تک کی تمام حکمت عملی غیر سیاسی اور غیر عملی ہی رہی ہے۔ملک میں سب سے بڑے ووٹ بینک کی حامل اس ون مین آرمی پارٹی کا سلویسٹر سٹالون اس وقت جیل میں موجود ہے اور پاکستان میں نفرت کی سیاست کے اس کوہ ہمالیہ کو اس وقت ری ایکشن کا سامنا ہے،یعنی ان کی نفرت کا جواب اب نفرت سے ہی دیا جا رہا ہے۔
ابھی تک ان کی حکمت عملی غیر واضح ہے،اس بات کے کچھ آثار ملے ہیں کہ وہ علیمہ خان کو قیادت کے طور پر میدان میں اتار کر اپنے اس ووٹ بینک کو مجتمع کرنے کی کوشش کریں گے۔
زمان پارک میں ٹکٹس فروخت کرکے انہوں نے اربوں روپے پارک کیے ہیں اور انہیں اربوں روپے دان کرنے والے اب جلد ریکوری کی امید چھوڑ کر بالکل اس میراثی کی مانند ایکٹ کر رہے ہیں جس سے کتا نان اور دال چھین کر لے گیا تھا اور باوجود پیچھا کرنے کے جب واپسی نہ ہوئی تو اس نے کتے کو نظر اللہ اور نیاز حسین دان کردیا تھا۔
دوسری طرف عثمان بزدار اور فرح گوگی ٹرانسفر پوسٹنگز کا پیسہ لے کر فرار ہوچکی ہیں۔
اس وقت اگر کوئی بڑا رسک لے سکتا ہوا تو وہ پی ٹی آئی کا ٹکٹ لے کر اپنی تشریف کو احمریں کروانے کا انتظام کر سکے گا،ریاست اپنا پورا زور لگاٸے گی کہ ٹکٹ ہولڈرز سامنے نہ آئیں۔
میری عاجزانہ رائے یہ ہے کہ متوقع الیکشن سے مثبت نتائج برامد ہونے کے امکانات بقدر اشک بلبل ہیں لیکن اس سے ایک مثبت چیز ضرور برامد ہوگی کہ کالا پیسہ تھوڑی دیر کے لیے گردش میں آئے گا اور اس کا ٹرکل ڈاٶن ایفیکٹ برآمد ہوگا۔