کیا اسٹیبلشمنٹ لگا رکھی ہے، آرمی کہہ سکتے ہیں: چیف جسٹس
Reading Time: 2 minutesپاکستان کے چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا ہے کہ وہ تحریک انصاف کے پارٹی آئین سے متاثر ہوئے ہیں مگر وکلا کو انٹرا پارٹی الیکشن کے بارے میں بتانا ہوگا۔
چیف جسٹس نے کہا کہ انٹراپارٹی الیکشن میں اگر اکبر ایس بابر کی سپورٹ نہ ہوتی تو وہ ہار جاتے۔
جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ الیکشن کمیشن نے پی ٹی آئی کے آئین کی بنیاد پر انٹراپارٹی الیکشن میں بے ضابگیوں کی نشاندہی کی۔
پی ٹی آئی کے وکیل علی ظفر نے کہا کہ الیکشن کمیشن نے صرف تقرریوں پر بات کی، الیکشن کمیشن نے وینیو پر بات ہی نہیں کی۔
چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ آپ کے بانی چیئرمین اس وقت جیل میں ہیں، انھیں ٹرائل کا سامنا ہے، کل کو بانی چیئرمین باہر آکر کہیں گے میں تو ان الیکشن والے لوگوں کو جانتا ہی نہیں، کم از کم ممبران کو ووٹ کا حق تو ملنا چاہیے۔
چیف جسٹس نے کہا کہ میں تو پی ٹی آئی کے آئین سے بہت متاثر ہوا ہوں۔
چیف جسٹس نے کہا کہ مداخلت کے حوالے سے اسٹیبلشمنٹ، اسٹیبلشمنٹ کا بار بار کہا جاتا ہے لفظ فوج بھی استعمال کیا جا سکتا ہے مگر بظاہر اُن کی مداخلت نظر نہیں آتی، ہو سکتا ہے آپ کو ایسا لگتا ہو۔
چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ برطانیہ میں جتنے وزرائے اعظم آئے وہ ایک ہی جماعت کے لوگ تھے اور اپنی ہی جماعت سے ان کو مخالفت ہوئی۔
جسٹس مسرت ہلالی نے پوچھا کہ کیا آپ نے انٹراپارٹی انتخابات کے لیے کاغذات نامزدگی اپنی ویب سائٹ پر شائع کیے؟
جسٹس مسرت ہلالی نے پوچھا کہ کس طرح مخصوص لوگوں کو علم ہوا کہ یہ کاغذات نامزدگی ہیں اور کب جمع کرانا ہیں۔ چیف جسٹس نے کہا کہ جس کے پاس لیپ ٹاپ ہے وہ تحریک انصاف کی ویب سائٹ کھولیں.
چیف جسٹس نے پاکستان تحریک انصاف کی ویب سائٹ پر کاغذاتِ نامزدگی چیک کرنے کا کہا.
علی ظفرنے بتایا کہ جب الیکشن ہو گیا تو کاغذات نامزدگی ہٹا دیئے گئے.
چیف جسٹس نے کہا کہ آپ ہماری سپریم کورٹ کی ویب سائٹ دیکھیں ہمارے تو انتخابات نہیں ہوتے، ہماری ویب سائٹ پر اگر ہم نوکری کا اشتہار دیتے ہیں تو موجود ہو گا، آپ کا الیکشن شیڈول سر آنکھوں پر اس کی تعمیل دکھا دیں۔
جسٹس مسرت ہلالی نے کہا کہ آپ کی پارٹی کا تو نعرہ ہی یہ ہے کہ لوگوں کو با اختیار بنانا ہے، لیکن یہاں نظر نہیں آ رہا۔
علی ظفر نے کہا کہ ہم نے جو بھی غلطیاں کی اس کے لیے 20 دن کا ٹائم دیا گیا۔
چیف جسٹس نے کہا کہ ساڑھے تین سال پہلے کی بات ہے الیکشن کمیشن نے کہا کہ آپ الیکشن کروائیں، آپ کی طرف سے جواب دیا گیا کہ کرونا ہے ایک سال کا ٹائم دیا گیا، الیکشن کمیشن نے تو بہادری دکھائی کہ آپ کی حکومت میں نوٹس دیا۔
بیرسٹر علی ظفرنے کہا کہ صرف ہمیں نہیں الیکشن کمیشن نے سب کو نوٹس بھیجا.