جنرل سید عاصم منیر نے سوشل میڈیا کو ’شیطانی میڈیا‘ قرار دے دیا
Reading Time: 3 minutesپاکستان کی فوج کے سربراہ جنرل عاصم منیر نے کہا ہے کہ ’مسلح افواج کسی بھی خطرے اور سازش کے خلاف پوری طرح تیار ہیں۔‘
ریڈیو پاکستان کے مطابق آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے بدھ کو اسلام آباد کے کنونشن سینٹر میں نیشنل یوتھ کانفرنس سے خطاب میں کہا کہ ’سوشل میڈیا پر منفی پروپیگنڈے کا مقصد ملک میں مایوسی اور بے یقینی پیدا کرنا ہے۔‘
انہوں نے سوشل میڈیا پر چلنے والی خبروں کی دہری تحقیق پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ’مناسب تحقیق اور مثبت سوچ کے بغیر ملک میں انتشار پھیلے گا۔‘
آرمی چیف کا مزید کہنا تھا کہ ’پاکستان اپنی خودمختاری پر کبھی سمجھوتا نہیں کرے گا۔‘
جنرل سید عاصم منیر نے سوشل میڈیا کو ’شیطانی میڈیا‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ ملک کے نوجوانوں پر زور دیا کہ وہ پیسے کے استعمال یا پروپیگنڈے سے متاثر ہوئے بغیر اپنے مستقبل کے نمائندوں کو احتیاط سے منتخب کریں۔
جنرل منیر نے مختلف سرکاری اور نجی شعبے کی یونیورسٹیوں کے طلباء کے ایک اجتماع سے خطاب میں کہا کہ ’انتخابات 8 فروری کو ہوں گے۔ لوگ 5000 روپے میں اپنا ووٹ بیچے بغیر اپنے نمائندوں کا انتخاب احتیاط سے کریں۔‘
آرمی چیف نے موجودہ سیاسی صورتحال، حکمرانی کے حالات، معاشرے میں تقسیم اور لوگوں بالخصوص نوجوانوں پر سوشل میڈیا کے بڑھتے ہوئے اثر و رسوخ کے بارے میں کھل کر بات کی۔
اپنے خطاب کے دوران آرمی چیف نے اس بات پر زور دیا کہ نااہل لوگوں کو منتخب نہیں ہونا چاہیے، انتخابات کے بعد قانون سازوں کا احتساب ہونا چاہیے۔
ایک سوال کے جواب میں جنرل منیر نے کہا کہ پانچ سالہ آئینی مدت سیاسی حکومت کو پانچ سال تک غلط حکومت کرنے کا لائسنس نہیں دیتی۔
انہوں نے ملک میں سیاسی حکومتوں کی پانچ سالہ مدت پوری نہ کرنے کے بارے میں سوال کے جواب میں بتایا کہ ’کیا سیاسی جماعتوں کو پاکستان توڑنے کی اجازت ہونی چاہیے؟ کیا لوگوں کو پانچ سالہ مدت ختم ہونے کا انتظار کرنا چاہیے؟‘
پی ٹی آئی کا نام لیے بغیر، فوجی سربراہ نے کہا کہ ’اگر قومی اسمبلی کے اکثریتی ارکان نے آئینی طریقے سے حکومت کو برطرف کیا تو پھر یہ مسئلہ کیوں بن گیا؟‘
انہوں نے کہا کہ منحرف سیاسی جماعت نظام کے اندر نہیں رہی اور پارلیمنٹ سے استعفیٰ دے کر سڑکوں پر آنے کا انتخاب کیا۔
آرمی چیف نے کہا کہ موجودہ آئینی انتظام قانون سازوں کی مدت ختم ہونے سے پہلے ان کے احتساب کو یقینی نہیں بناتا ہے۔ ’اگر آئین میں ترمیم کی جاتی ہے اور کسی حلقے کے 50 فیصد سے زیادہ ووٹرز ایک سیٹنگ ممبر کو ہٹانے کے لیے ووٹ دے سکتے ہیں، تو آپ ان سیاستدانوں کو کارکردگی دکھاتے ہوئے دیکھیں گے۔‘
انہوں نے کہا کہ تمام سیاسی جماعتوں کا ایک ہی مقصد اقتدار میں آنا ہے۔ جو لوگ اقتدار میں ہیں وہ اسے جتنی دیر ہو سکے برقرار رکھنا چاہتے ہیں اور جو لوگ اقتدار میں نہیں ہیں وہ جلد از جلد اس پر قبضہ کرنا چاہتے ہیں۔
ریڈیو پاکستان کے مطابق ’آرمی چیف نے پاکستان کے روشن مستقبل اور تابناک ماضی کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ’خدا نے پاکستان کو متعدد قسم کی معدنیات، زراعت اور نوجوان انسانی سرمایے سے نوازا ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ ’ وہ پاکستان کے مستقبل کے لیڈرز اور اقبال کے شاہینوں سے گفتگو کر کے خوشی محسوس کر رہے ہیں۔‘
’پاکستان کی قیام کا واحد مقصد یہی تھا کہ ہمارا مذہب، ہماری تہذیب اور کلچر ہندوؤں سے قطعی مخلتف ہے لیکن اس کا یہ مطلب نہیں کہ ہم یورپی کلچر اپنا لیں۔‘
انہوں نے کہا کہ نوجوانوں کو اپنے ملک، قوم اور اپنی تہذیب پر بھروسہ کرنا چاہیے۔
آرمی چیف نے کہا کہ ’پاکستانی نوجوانوں کو یقین ہونا چاہیے کہ وہ ایک عظیم ملک اور قوم سے تعلق رکھتے ہیں۔ ہمارے نوجوان اپنی روشن روایات کے علمبردار ہیں اور وہ قائداعظم اور علامہ اقبال کے خوابوں کی تعبیر ہیں۔‘
جنرل عاصم منیر نے مزید کہا کہ ’مسلح افواج دہشت گردوں سے لڑ سکتی ہیں لیکن انہیں پوری قوم کی مدد اور تعاون کی ضرورت ہے۔‘
ریڈیو پاکستان کے مطابق کنونشن میں موجود نوجوانوں نے ’پاکستان زندہ باد، پاک آرمی اور قائداعظم زندہ باد‘ کے نعرے بھی لگائے۔