خطرناک آدمی ہیں تو الیکشن نہیں لڑنے دیں گے: چیف جسٹس
Reading Time: 2 minutesپاکستان کی سپریم کورٹ نے بھکر سے ثنا اللہ مستی خیل کو الیکشن لڑنے کی اجازت دے دی ہے.
جمعرات کو سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ نے کاغذات نامزدگی مسترد کیے جانے کے خلاف ثنا اللہ مستی خیل کی اپیل کی سماعت کی.
اعتراض کنندہ کے وکیل نے بتایا کہ ثناءاللہ مستی خیل اشتہاری ہیں.
چیف جسٹس نے پوچھا کہ ثناء اللہ مستی خیل نے کیا جرم کیا ہے تفصیل بتائیں، کیا دہشتگردی یا اغواء برائے تاوان کا کیس ہے؟
چیف جسٹس نے کہا کہ یہ کوئی خطرناک آدمی ہیں تو ہم بھی الیکشن نہیں لڑنے دیں گے۔
جسٹس مسرت ہلالی نے کہا کہ ثناء اللہ مستی خیل پر ٹائر جلانے کا کیس ہے.
جسٹس محمد علی مظہر کا کہنا تھا کہ ثناءاللہ مستی خیل اشتہاری نہیں ضمانت ہو چکی ہے۔
جسٹس مسرت ہلالی نے پوچھا کہ ہائی کورٹ کو کیا جلدی تھی جو ٹربیونل کا فیصلہ ایک دم ہی کالعدم کر دیا؟
چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ ایک ہی دن میں درخواست لگا کر فیصلہ کر دیا، اگلے دن کی تاریخ ہی دے دیتے.
عدالت کے سوال پر الیکشن کمیشن کےڈی جی پولیٹیکل فنانس نے بتایا کہ بیلٹ پیپرز کیلئے پلیٹس بن چکی ہیں،
بیلٹ پیپرز کے لیے محدود کاغذ ہے، بیلٹ پیپرز کیلئے کمپوزنگ بھی ہو چکی ہے.
جسٹس مسرت ہلالی نے کہا کہ ابھی کئی مرحلے رہتے ہیں، ایک دم سب کچھ کیسے کیا گیا.
چیف جسٹس نے کہا کہ کیا آپ یہ کہنا چاہتے ہیں ریٹرننگ افسر کا فیصلہ ہی حتمی ہوتا ہے،ٹربیونل جو چاہے کرے، ہائیکورٹ نے بغیر سنے، بغیر وجہ وجہ بتائے کیسے درخواست بحال کی، کیا دہشت گردی یا اغوا کا الزام ہے.
چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے سماعت کی.
سپریم کورٹ نے الیکشن ٹربیونل کا ثناء اللہ مستی خیل کا کاغذات نامزدگی منظور کرنے کا فیصلہ بحال کردیا.
سپریم کورٹ نے این اے 91 بھکر سے ثناء اللہ مستی خیل کو الیکشن لڑنے کی اجازت دیدی.