سیاسی مفادات کے لیے ملی بھگت، مزید تین ریٹائرڈ فوجی افسران گرفتار
Reading Time: 2 minutesپاکستان کی فوج نے کہا ہے کہ انٹر سروسز انٹیلی جنس (آئی ایس آئی) کے سابق سربراہ فیض حمید کے ساتھ تین دیگر ریٹائرڈ افسران کو بھی تحویل میں لیا گیاہے۔
جمعرات کو فوج کے ترجمان کی جانب سے جاری بیان کے مطابق لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ فیض حمید کا فیلڈ جنرل کورٹ مارشل جاری ہے جبکہ ’تین ریٹائرڈ افسران بھی فوجی ڈسپلن یا نظم و ضبط کی خلاف ورزی پر فوجی تحویل میں ہیں۔‘
آئی ایس پی آر نے کہا کہ ’بعض ریٹائرڈ افسران اور ان کے ساتھیوں کے خلاف سیاسی مفادات کے لیے اور ملی بھگت سے عدم استحکام کو ہوا دینے کے حوالے سے مزید تحقیقات جاری ہیں۔‘
قبل ازیں پیر کو پاکستانی فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) نے کہا تھا کہ آئی ایس آئی کے سابق سربراہ لیفٹیننٹ جنرل (ریٹائرڈ) فیض حمید کو فوجی تحویل میں لے کر فیلڈ جنرل کورٹ مارشل کا عمل شروع کیا گیا۔
آئی ایس پی آر کی جانب سے جاری ہونے والے بیان کے مطابق ’سپریم کورٹ کے احکامات کی تعمیل کرتے ہوئے ایک تفصیلی کورٹ آف انکوائری، پاکستان فوج نے لیفٹیننٹ جنرل فیض حمید (ریٹائرڈ) کے خلاف ٹاپ سٹی کیس میں شکایات کی درستگی کا پتہ لگانے کے لیے کی تھی۔ نتیجتاً پاکستان آرمی ایکٹ کی دفعات کے تحت لیفٹیننٹ جنرل (ریٹائرڈ) فیض حمید کے خلاف مناسب تادیبی کارروائی شروع کر دی گئی ہے۔‘
بیان میں مزید کہا گیا تھا کہ ’اس کے علاوہ ریٹائرمنٹ کے بعد پاکستان آرمی ایکٹ کی خلاف ورزی کے متعدد واقعات بھی سامنے آئے ہیں۔ فیلڈ جنرل کورٹ مارشل کا عمل شروع کر دیا گیا ہے اور لیفٹیننٹ جنرل فیض حمید (ریٹائرڈ) کو فوجی تحویل میں لے لیا گیا ہے۔‘
خیال رہے کہ لیفٹیننٹ جنرل (ریٹائرڈ) فیض حمید کے پاکستان کی خفیہ ایجنسی آئی ایس آئی میں پہلے بطور ڈی جی سی اور پھر ڈی جی کے طور پر ادوار تنازعات کا شکار رہے ہیں۔
مسلم لیگ ن، پیپلز پارٹی سمیت کئی سیاسی جماعتوں نے متعدد بار فیض حمید پر سیاست میں مداخلت، دباؤ ڈالنے اور پاکستان تحریک انصاف کی حمایت جیسے الزامات عائد کیے تھے۔