ملک ریاض سے 9 ارب رشوت لینے پر نواز شریف سے بھی پوچھا جائے: عمران خان
Reading Time: 3 minutesراولپندی کی اڈیالہ جیل کے باہر پی ٹی آئی کے بانی عمران خان کی ہمشیرہ علیمہ خان نے میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو میں کہا کہ اُن کے بھائی نے ایک سوال پوچھا ہے۔
علیمہ خان کے مطابق جس کیس میں عمران خان کو سزا دینے کی کوشش کر رہے ہیں، اور کبھی کہتے ہیں پی ٹی آئی کے چیئرمین نے چوری کی وہ تو انگلینڈ کی ایجنسی نے کہا ہے کہ چوری کی رقم نہیں تھی۔
عمران خان کے مطابق یہ پراپرٹی ٹائیکون نے حسن نواز کو رشوت دی تھی، نواز شریف کو جواب دینا چاہئیے کہ کیوں رشوت لی؟
این سی اے نے سوال اٹھایا کہ یہ اتنے پیسے کہاں سے ائے ہیں
این سی اے نے کہا یہ چوری یا منی لائنڈرنگ کے پیسے نہیں، پراپرٹی ٹائیکون نے این سی اے سے ڈیل کی کہ یہ پیسے واپس لے جاوں
وہ پیسے پاکستان آئے جس سے اربوں روپے فائدہ ہوگیا، سپریم کورٹ سے جو جرمانہ کیا گیا اس کو بھرنے کی سہولت کاری زرداری نے کی۔
عمران خان کو سزا اس لیے دی جارہی ہے کہ ادارہ کیوں بنایا جس میں سیرت نبی پڑھائی جارہی ہے
جب پوچھیں گے کہ بانی نے سہولت کاری ہے تو اس پر جواب نواز شریف کو بھی دینا ہوگا۔
وہ پریشان ہیں کہ فلاحی ادارہ ہے جس سے عمران خان کو کوئی فائدہ نہیں ہورہا۔ ان کو سزا دینے میں بڑی مشکل پیش آرہی ہے۔
بانی چاہتے ہیں کہ سزا سنائیں اس کے بعد ہم ہائی کورٹ میں لے کر جائیں۔ اس وقت عمران خان تیار ہیں وہ کیسز کا سامنا کریں گے۔
علیمہ خان نے کہا کہ یہ بھول جائیں گے کہ اتنے آرام سے سزا دے دیں گے، جب وہ باہر آئے گا تو آپ سب دیکھ لیں گے۔
پی ٹی آئی کے رہنما شعیب شاہین نے میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ عمران خان کے مطابق القادر ٹرسٹ کیس پر سوالیہ نشان یہ ہے کہ نواز شریف نے ملک ریاض سے 9 ارب روپے رشوت لی اس کا وہ حساب دے۔
القادر ٹرسٹ کا فیصلہ ساری دنیا کو پتہ کہ ٹائم 11 بجے تھا، ساڑھے دس بجے ہمارے لوگ پہنچنا شروع ہو گئے تھے مگر جج صاحب صبح ساڑھے اٹھ بجے تاریخ ڈال کر چلے گئے۔
مقصد یہ ہے کہ 17 تاریخ کو یہ اپنی مرضی کے جج لگا لیں تاکہ اس فیصلے کی اپیل نئے ججز کے پاس جائے۔
ان کے پاس اپیل لگوائیں گے تاکہ انڈیپینڈنٹ ججز اس کیس کا فیصلہ نہ کر سکیں
پانچ اگست کو جج ہمایوں دلاور کے آرڈر کے ذریعے زمان پارک سے گرفتار کیا اس دن عمران خان عدالت میں موجود تھے؟
فیصلہ سنانے کے لیے اپ کو کسی کی ضرورت نہیں تھی سیل کتنا دور تھا آپ عمران خان کو بلا بھی سکتے تھے
جب ٹائم ہی آپ نے 11 بجے کا دیا تھا تو ساڑھے اٹھ بجے فارغ ہو کے چلے بھی گئے
ساڑھے دس بجے سے پہلے جج صاحب یہاں سے نکل گئے تھے
ہمارے سارے لوگ، ہمارے وکیل بھی یہاں پہنچ گئے مگر عام طور پر یہاں آج تک 11 بجے پہلے سماعت شروع نہیں ہوئی۔
جب فیصلہ سنانا یے آپ سنا دیتے یہاں رات کے بارہ بجے بھی فیصلے سنائے گئے ہیں
اس کے پیچھے بد نیتی ہے، اس کو پریشر ٹيکٹکس کے طور پر استعمال کیا جا سکے
دوسری وجہ یہ ہے کہ فیصلہ تاخیر سے کر کے اپیل اپنی مرضی کے ججز کے پاس لے جائی جائے
تاکہ کیسز کو اس ایسے ججز کے پاس لگوایا جائے جس سے یہ اپنی مرضی کے نتائج لے سکیں
اردلی حکومت نے جسٹس سسٹم کو اپنی باندی بنا کر کے ائین اور قانون کی پامالی کی
حکومت اور اسٹیبلشمنٹ نے پورے پاکستان نہیں دنیا میں اپنا چہرہ داغدار کروا لیا
خان صاحب نے کہا ہے کہ اپنے مطالبات لکھ کر حکومت کو دے دیں
جو بندہ چور نہیں ہوتا وہ کبھی تھرڈ امپائر اور انڈیپینڈنٹ ایمپائر سے نہیں ڈرتا
جو چور ہوگا وہ جوڈیشل کمیشن سے ڈرے گا
اگر انہوں نے 26 نومبر اور 9 مئی کو کچھ غلط نہیں کیا تو جوڈیشل کمیشن کیوں نہیں بناتے اس میں کیا غلط ہے
شیر افضل مروت کا ایشو ہماری پارٹی کا انٹرنل ایشو ہے، شو کاز نوٹس ان کو دیا جا چکا ہے
عمران خان نے پچھلی تاریخ پر ہی اُن کے شوکاز کا فیصلہ کر لیا تھا باقی یہ ہمارے پارٹی کے معاملات ہیں۔