دوری کا بیانیہ جھوٹا، عوام اور فوج میں ایک خاص رشتہ ہے: آرمی چیف
Reading Time: 2 minutesپاکستان کی فوج کے سربراہ جنرل سید عاصم منیر نے خیبر پختونخوا کے سیاسی قائدین سے پشاور میں بات چیت کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہماری پالیسی صرف اور صرف پاکستان ہے۔
آرمی چیف کا کہنا تھا کہ افغانستان ہمارا برادر پڑوسی اسلامی ملک ہے اور پاکستان افغانستان سےہمیشہ بہتر تعلقات کا خواہاں رہا ہے۔
آرمی چیف نے کہا کہ افغانستان سے صرف فتنہ الخوارج کی افغانستان میں موجودگی اور سرحد پار سے پاکستان میں دہشت گردی پھیلانے پر اختلاف ہے اور اس وقت تک رہے گا جب تک وہ اس مسئلے کو دور نہیں کرتے۔
آرمی چیف نے دعویٰ کیا کہ خیبر پختونخوا میں کوئی بڑے پیمانے پر آپریشن نہیں کیا جا رہا اور نہ ہی فتنہ الخوارج کی پاکستان کے کسی بھی علاقے میں عملداری ہے، صرف انٹیلیجینس کی بنیاد پر ٹارگیٹڈ کاروائی کی جاتی ہے۔
آرمی چیف نے سوال کیا کہ کیا فساد فی الارض اللّٰہ کے نزدیک ایک بہت بڑا گناہ نہیں ہے؟
آرمی چیف نے کہا کہ ریاست ہے تو سیاست ہے، خدا نخواستہ ریاست نہیں تو کچھ بھی نہیں۔ ہم سب کو بلا تفریق اور تعصب، دہشت گردی کے خلاف یکجا کھڑا ہونا ہوگا۔
آرمی چیف کا کہنا تھا کہ جب ہم متحد ہو کر چلیں گے تو صورتِ حال جلد بہتر ہو جائے گی۔
آرمی چیف نے کہا کہ انسان خطا کا پتلا ہے۔ ہم سب غلطیاں کرتے ہیں لیکن ان غلطیوں کو نہ ماننا اور ان سےسبق نہ سیکھنا اُس سے بھی بڑی غلطی ہے۔
آرمی چیف کا کہنا تھا کہ عوام اور فوج کے درمیان ایک خاص رشتہ ہے، اس رشتے میں کسی خلیج کا جھوٹا بیانیہ بنیادی طور پر بیرون ملک سے ایک مخصوص ایجنڈے کے ذریعے چلایا جاتا ہے۔
آرمی چیف نے کہا کہ نیشنل ایکشن پلان پر سب پارٹیوں کا اتفاق حوصلہ مند ہے مگر اس پر تیزی سے کام کرنا ہوگا۔