آئی بی خط پر وزیراعظم کا پالیسی بیان
Reading Time: 2 minutesوزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ اراکین پارلیمنٹ کے کالعدم تنظیوں سے روابط کی فہرست کے معاملے پر انہوں نے آئی بی کو کوئی خط لکھا نہ ہی آئی بی کی جانب سے انہیں کوِِئی فہرست فراہم کی گئی ہے اور مبینہ طور پر سامنے آنے والا آئی بی کا خط جعلی ہے _
قومی اسمبلی میں وزیراعظم نے پالیسی بیان دیتے ہوئے کہا ہے کہ آئی بی کے خط کا معاملہ کابینہ میں بھی اٹھایا گیا اور کابینہ کو بتایا گیا کہ اس خط کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں، وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ انہوں نے پیمرا کو ہدایت کر دی ہے کہ معاملے پر قانون کے مطابق کاروائی کی جائے اور آِئی بی کو ایف آئی آر درج کرنے کا کہہ دیا ہے ان کا کہنا تھا کہ اس پروپیگنڈے کے ذریعے اراکان پارلیمنٹ کو بدنام کرنے کی کوشش کی گئی حقائق جاننا عوام کا حق ہے جن ممبران کے نام جعلی فہرست میں آئے ان کو پیمرا سے تحریری شکایات کا کہا گیا ہے، تحریک انصاف کے پارلیمانی لیڈر شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ اپنا ایک جاسوسی ادارہ ہی ارکان کی جاسوسی کرتا رہا، پارلیمنٹ کا استحقاق مجروع کیا گیا اگر معاملہ کابینہ میں حل کر لیا جاتا تو بات آگے نہ بڑھتی، ایک وزیر نے معاملہ ایوان میں اٹھایا ہے، ایک میڈیا چینل اور اینکر کو نشانہ بنایا جا رہا ہے، اس معاملے پر پوری صحافت کو جکڑنے کی کوشش کیوں کی جا رہی ہے، جواب میں وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ ملتان کے ایم این اے کی تشویش کو سمجھ سکتا ہوں یہ پارلیمنٹیرین کے استحقاق کا معاملہ ہے ممبران معاملے پر تحریک استحقاق پیش کریں، قبل ازیں پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کے معاملے پر وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کا فارومولہ موحود ہے حکومت نے چار سال میں قیمتیں نہیں بڑھائیں بلکہ عالمی مارکیٹ میں قیمتوں میں کمی کا فائدہ عوام کو دیا ہے عالمی مارکیٹ میں کروڈ آئل کی قیمت میں سات ڈالر اضافہ ہوا ہے اوگرا کی سمری میں قیمتیں زیادہ بڑھانے کا گیا، حکومت نے صارفین پر زیادہ بوجھ نہیں ڈالا درآمدی ممالک میں خطے میں پاکستان میں پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں سب سے کم ہیں _