پاکستان

جج کے خلاف مقدمہ

نومبر 2, 2017 < 1 min

جج کے خلاف مقدمہ

Reading Time: < 1 minute

سپریم جوڈیشل کونسل کی کارروائی کھلی عدالت میں کرنے کے دائر کی گئی جسٹس شوکت عزیز صدیقی کی درخواست پر اٹارنی جنرل کو نوٹس جاری کر دیا گیا ہے، سپریم کورٹ کے تین رکنی بنچ  نے لارجر بنچ کی تشکیل کے لیے معاملہ چیف جسٹس کو بھجوا دیا ہے، جسٹس شوکت عزیز صدیقی کی جانب سے کھلی عدالت میں ٹرائل کی درخواست پر فیصلے تک سپریم جوڈیشل کونسل کی کارروائی روکنے کی استدعا پر وفاق کو نوٹس بھی جاری کر دیا گیا، تین رکنی بنچ نے کیس کو دوبارہ جلد سماعت کیلئے مقرر کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ فوری طور پر کارروائی روکنے کا حکم
نہیں دے سکتے، جسٹس شوکت عزیز کے وکیل مخدوم علی خان نے کہا کہ سپریم جوڈیشل کونسل کے قواعد آئین سے متصادم ہیں، آئین سپریم جوڈیشل کونسل کو قوانین بنانے کی اجازت نہیں دیتا، مخدوم علی خان نے کہا کہ جوڈیشل کونسل کو صرف ضابطہ اخلاق بنانے کا اختیار ہے، مخدوم علی خان کا کہنا تھا کہ ماضی میں ایک جج کیخلاف ڈی ایس پی کو ڈانٹنے کے الزام پر انکوائری شروع ہوئی، جج نے استعفی دیا تو میڈیا نے کرپشن پر مستعفی ہونے کا لیبل لگا دیا، وکیل نے کہا کہ ٹرائل کھلی عدالت میں ہو تو مکمل سچ عوام کے سامنے آئے گا، جسٹس عظمت سعید نے کہا کہ آدھا سچ ہمیشہ تباہ کن اور خطرناک ہوتا ہے، جسٹس قاضی فائز نے کہا کہ ججز کے کنڈکٹ کے تحفظ کیلئے سماعت ان کیمرہ ہوتی ہے، وکیل نے کہا کہ جسٹس شوکت عزیز صدیقی کو یہ تحفظ نہیں چاہیے _

Array

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے