ترین وزیر خزانہ بن گئے تو
Reading Time: 2 minutesسپریم کورٹ کا جہانگیر ترین نااہلی کیس میں وکیل حنیف عباسی کو تحریری گزارشات جمع کرانے کا حکم، جہانگیر ترین نے لیز زمین اور زرعی آمدن سے متعلق مزید دستاویز عدالت میں جمع کرا دیں، چیف جسٹس ثاقب نثار نے کہا ہے کہ جہانگیر تیرن نے قانونی طریقے سے پیسہ باہر بھیجا، ٹرسٹ بنایا، بد دیانتی کیسے ہوگئی؟ قانون کو بائی پاس نہیں کر سکتے، قانون کے اندر رہتے کسی کام کو بد دیانتی کیسے کہہ دیں ۔
حنیف عباسی کے وکیل نے موقف اختیار کیا کہ زرعی آمدن پر جہانگیر ترین کے موقف میں تضاد ہیں،چیف جسٹس ثاقب نثار نے ریمارکس میں کہا زرعی ٹیکس کے معاملہ پر صوبائی اتھارٹی نے کوئی ایکشن نہیں لیا، دیکھنا ہے ریکارڈ پر آئی دستاویز سے بے ایمانی کا سوام پیدا ہو تا ہے یا نہیں؟ جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ لیزا زمین کی ادائیگیوں کو چیلنج کیا جا تا تو کوئی بات بن سکتی تھی، وکیل عاضد نفیس نے موقف اختیار کیا کہ جہانگیر ترین اور ان کی اہلیہ ٹرسٹ کے تاحیات بینفیشری ہیں جسے کاغذات نامزدگی میں ظاہر نہیں کیا، چیف جسٹس نے کہا ٹرسٹ کا سیٹلر تھا اس کا مالک نہیں ہو سکتا ،کاغذات نامازدگی میں جہانگیر ترین نے اپنے اثاثے بتانے تھے، ٹرسٹ ان کا اثاثہ نہیں تھا، وکیل عاضد نفیس نے موقف اختیار کیا کہ ملکیت کو چھپانے کے لیے ٹرسٹ بنایا گیا، جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا آف شور کمپنی ٹیکس بچانے اورملکیت کی رازداری کے لیے بنائی جاتی ہے، رازداری پر دلائل نہیں دیے گئے، چیف جسٹس نے ریمارکس میں کہا کہ پانامہ کیس میں سوال منی ٹریل کا تھا کہ جائیدادوں کے لیے پیشہ کہاں سے آیا، یہاں سوال بھی جائیدارخریداری کی منی ٹریل کا ہے، جہانگیر تیرن نے قانونی طریقے سے پیسہ باہر بھیجا، ٹرسٹ بنایا، اس میں بد دیانتی کہاں ہے؟ قانون کو بائی پاس نہیں کر سکتے، قانون کے اندر رہتے کسی کام کو بد دیانتی کیسے کہہ دیں، وکیل نے موقف اختیار کیا کہ عدالت کو دیکھنا ہے جو حربے استعمال کیا گئے کیا وہ ایماندار شخص استعمال کرتا ہے، پانامہ فیصلے میں عدالت نے نیت کو نہیں، کنڈکٹ کو دیکھ کر نااہلی کا فیصلہ دیا، پہلی بیوی کی اجازت کے بغیر دوسری شادی پر بد دیانت قرار دیا جا سکتا ہے، چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ کیا شریعت میں دوسری شادی کے لیے پہلی بیوی کو بتانا ضروری ہے؟ وکیل نے موقف اختیار کیا عدالت نے امیدوار کے ماﺍضی کے کنڈکٹ کو دیکھنا ہے، تحریک انصاف کی حکومت میں ترین وزیر خزانہ بن گئے تو انہیں ہر مالی اتار چڑھاو کا پتہ ہو گا، عاضد نفیس نے دلائل ختم کیے تو عدالت نے انہیں تحریری گزارشات جمع کرانے کا حکم دے دیا، وکیل سکندر بشیر نے موقف اختیار کہا کہ جہانگیر ترین ٹرسٹ کے مالک نہیں،جب کبھی ان کے موکل ٹرسٹ فنڈز سے متعلق اختیار استعمال کریں گے تو ٹرسٹی ان کو چیک دے گا ،جسٹس عمر عچاء بندیال نے کہا یہی تو قابل وصول تنخواہ ہے جہانگیر ترین نے زرعی آمدن سے متعلق سے مزید ستاویز عدالت میں جمع کرا دی، سماعت جمعرات تک ملتوی کر دی گئی ۔