ایجنسیاں کیوں لاعلم ہیں؟
Reading Time: 2 minutesتربت میں 20 افراد کے قتل کے ازخود نوٹس کیس کی سماعت کے دوران وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کے ڈائریکٹر جنرل انسانی اسمگلنگ کو روکنے میں ناکامی کا اعتراف کرتے ہوئے کہا ہے کہ وسائل کی کمی کا سامناہے۔ مقدمے کی سماعت چیف جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے کی۔
سماعت کے دوران ڈی جی ایف آئی اے بشیر میمن،چیف سیکریٹری بلوچستان اور ایڈوکیٹ جنرل بلوچستان عدالت میں پیش ہوئے۔ حکام نے واقعے سے متعلق رپورٹس عدالت میں پیش کیں۔ چیف جسٹس نے کہاکہ میرا سوال ہے کہ کیا ایسے واقعات اداروں ، ایجنسیوں اور قوم کے لئے باعث فخر ہیں؟۔ ایف آئی کے سربراہ نے کہاکہ یہ واقعہ پاکستان ایران بارڈر کے قریب ہوا ہے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ مارے جانے والے لوگ پنجاب کے مختلف علاقوں سے گئےتھے، ایف آئی اے کا کیا کردارا ہے،کیوں ایسے واقعات ہورہے ہیں،کیوں ایجنسیاں لاعلم ہیں، یہ واقعہ انسانی سمگلنگ کا ہے۔ ڈی جی ایف آئی اے نے کہاکہ انسانی ا سمگلروں کے خلاف ایف آئی اے نے پیشگی کاروائیاں کی ہیں۔ چیف جسٹس نے کہاکہ ھمارا مقصد آپ کی تزلیل کرنا یا بوجھ ڈالنا نہیں،جن گھروں میں لاشیں آئی ہیں وہاں کیا بیتی ہو گی، ان مسائل کا حل میری نظر میں آپ کے پاس ہے۔ ڈی جی ایف ائی نے دوران سماعت وسائل کی کمی کا اعتراف کیا اور کہاکہ ھمارے پاس وسائل کم ہیں پھر بھی کاروائیاں کرکے انسانی اسمگلروں کو گرفتار کرکے جیل بھیجا ہے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ ملزمان کو گرفتار کرکے جیل بھیجا ہے ان کی ضمانت ہو جائے گی، عدلیہ صرف احکامات جاری کرسکتی ہے عمل درآمد متعلقہ اداروں کا کام ہے۔ چیف سیکرٹری بلوچستان نے بتایاکہ سانحہ تربت سرحد پار کرنے کی وجہ سے نہیں بلکہ لسانیت اور دہشت گردی کے باعث ہوا ہے۔ بلوچ لبریشن فرنٹ کو دو اضلاع تک محدود کر دیا ہے، اور یہ واقعہ انہی دو اضلاع میں ہوا ہے۔ عدالت نے سماعت فروری تک ملتو ی کرتے ہوئے حکام کو آئندہ سماعت پر تفصیلی رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کی۔