پاکستان

تضحیک کا شکار قبائلی

دسمبر 15, 2017 2 min

تضحیک کا شکار قبائلی

Reading Time: 2 minutes

قبائلی علاقوں کو شدت پسندوں سے خالی کرائے جانے کے باوجود وہاں بسنے یا ازسر نو بسائے جانے والے شہری مشکلات کا شکار ہیں مگر اس بارے میں بات کرنے سے خوف زدہ بھی ہیں ۔ قبائلی علاقے شمالی وزیرستان میں رجسٹریشن کرانے کے بعد واپس آنے سے کئی افراد نے شکایت کی ہے کہ علاقے میں کہیں کوئی دھماکہ یا حملہ ہو جائے تو مقامی لوگوں پر زمین تنگ کر دی جاتی ہے سزائیں دی جاتی ہیں اور ان کی تحقیر کی جاتی ہے۔

 شمالی وزیرستان میں ہونے والے ان واقعات پر سول سوسائٹی سے تعلق رکھنے والے افراد سوشل میڈیا پر ہی بول پاتے ہیں اور اس کے لیے بھی محتاط لب و لہجے کا انتخاب کیا جاتا ہے ۔ بعض سیاسی رہنماوں نے بھی اپنے بیانات میں کہا ہے کہ چند روز پہلے سکیورٹی فورسز پر حملے کے بعد بڑی تعداد میں اہلکاروں نے شمالی وزیرستان میں مقامی لوگوں کو گھروں سے نکالا ۔ اہلکاروں نے مردوں کو ایک طرف عورتوں اور بچوں کو دوسری طرف کرکے ان کی عزت نفس پامال کی اور دو درجن سے زیادہ افراد کو ساتھ لے گئے۔

عوامی نیشنل پارٹی کے رہنما اور انسانی حقوق کی تنظیم کے سابق چیئرمین افراسیاب خٹک نے سوشل میڈیا پر اپنے بیان میں کہا ہے کہ شمالی وزیرستان میں مقامی آبادی کو پہلے بے گھر کیا اب ان کی تضحیک کی جاتی ہے۔

ٹوئٹر پر افراسیاب خٹک نے لکھا ہے کہ ’حکومت شمالی وزیرستان ایجنسی میں انسانی حقوق کے حوالے سے اپنا محاسبہ کرے جہاں پہلے لوگوں کو بڑے عرصے تک دہشت گردوں کے رحم و کرم پر چھوڑ دیا تھا۔ پھر ان کے مکان اور دکانیں لوٹی گئیں اور اب ان کی تحقیر کی جا رہی ہے۔ ‘

شمالی وزیرستان ایجنسی میں فوجی آپریشن ضرب عضب جون سال 2014 میں شروع کیا گیا تھا اور دو سال کے بعد یہ کہا گیا کہ بڑی تعداد میں شدت پسندوں کو ہلاک کر دیا گیا ہے اور بیشتر علاقے شدت پسندوں سے صاف کر دیے گئے ہیں جس کے بعد لمحہ وار لوگوں کو واپس اپنے علاقوں کو منتقل کیا گیا ہے۔

 

Array

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے