پاکستان

ممنوعہ پارٹی فنڈز فیصلہ

دسمبر 16, 2017 2 min

ممنوعہ پارٹی فنڈز فیصلہ

Reading Time: 2 minutes

سپریم کورٹ کے تین رکنی عدالتی بنچ نے تحریک انصاف کی جانب سے ممنوعہ غیر ملکی فنڈز حاصل کرنے کے حنیف عباسی کے الزام پر بھی تحریری فیصلے میں بحث کی ہے ۔ عدالت نے فیصلے میں لکھاکہ ریکارڈ پر لائے گئے شواہد کو دیکھتے ہوئے، متعلقہ قوانین اور اوپر دی گئی وجوہات سے ہم نے درج ذیل نتائج اخذ کیے۔
پہلا۔ یہ الزام کہ تحریک انصاف ایک غیرملکی امداد سے چلنے والی سیاسی جماعت ہے صرف وفاقی حکومت ایک ریفرنس کے ذریعے ہی عوامی نمائندگی کے قانون کے آرٹیکل پندرہ کے تحت سپریم کورٹ لا کر فیصلہ لے سکتی ہے۔ درخواست گزار اس معاملے میں متاثرہ فریق نہیں اس لیے اس کا استحقاق نہیں۔ یہ معاملہ کہ کیا تحریک انصاف نے کوئی ایسی غیر ملکی امداد حاصل کی اور ایسے ذرائع سے لی جو عوامی نمائندگی کے قانون کے آرٹیکل چھ کی دفعہ تین کے تحت ممنوعہ تھے، جس کے لیے وجوہات ہماری رائے میں دی گئیں، اس کا جائزہ قانون کے مطابق صرف الیکشن کمیشن ہی لے سکتا ہے اور عوامی نمائندگی کا قانون اسے یہ اختیار دیتا ہے۔
دوسرا۔ یہ الیکشن کمیشن کی ذمہ داری ہے کہ عوامی نمائندگی کے قانون کے آرٹیکل چھ کی دفعہ تین، جس کو آئین کے آرٹیکل سترہ کی دفعہ تین کے ساتھ ملا کر پڑھا جائے، کے تحت سیاسی جماعتوں کے اکاﺅنٹس کی اسکروٹنی کرے۔اس کیلئے الیکشن کمیشن کسی امتیاز کے بغیر آزادانہ، منصفانہ اور شفافیت کے ساتھ کام کرے جب مختلف سیاسی جماعتیں الیکشن لڑنے سے  قبل انتخابی نشان کے حصول کیلئے اس سے رجوع کرتی ہیں۔
جہاں تک اس آئینی درخواست (تحریک انصاف کے پارٹی اکاﺅنٹس) میں اسکروٹنی مانگی گئی ہے تو یہ الیکشن کمیشن کیلئے مناسب ہوگا کہ وہ ایک سیاسی جماعت کے پانچ سال کے اندر سرکاری گزٹ میں شائع کیے گئے پارٹی اکاﺅنٹس پر اعتراض کا جائزہ لے۔
تیسرا۔ جہاں تک عمران خان کی جانب سے غیرملکی فنڈز نہ لینے کا سرٹیفیکیٹ الیکشن کمیشن میں دینے کے غلط ہونے کا الزام ہے، اس کا پتہ متعلقہ عدالت اس وقت لگا سکتی ہے جب الیکشن کمیشن عوامی نمائندگی کے قانون کے آرٹیکل چھ کی دفعہ تین کے تحت اپنی فائنڈنگز دے کہ آیا تحریک انصاف نے ممنوعہ فنڈز حاصل کیے۔

Array

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے