پنجاب حکومت کو ۵۰ ہزار جرمانہ
Reading Time: 2 minutes محکمہ انسداد دہشت گردی (سی ٹی ڈی) پنجاب میں خواتین کے کوٹے کے مقدمے کی سماعت کے اختتام پر سپریم کورٹ نے پنجاب حکومت پر غیر ضروری مقدمے بازی کرنے کی وجہ سے پچاس ہزار جرمانہ عائد کیا ہے۔ چیف جسٹس ثاقب نثار نے ریمارکس دیے کہ ساری قوم بڑی دلیر ہے اور ہماری بچیاں بھی بڑی دلیر ہیں جو جہاز بھی اڑا لیتی ہیں۔
چیف جسٹس کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے پنجاب حکومت کی خواتین امیدواروں کے محکمے میں تعیناتی کے خلاف درخواستوں کی سماعت کی۔ سرکاری وکیل نے بتایا کہ نسداد دہشت گردی کے محکمے میں کام کرنا پرخطر ہے اور اس میں خواتین کا کوٹہ نہیں رکھا جاسکتا جس پر چیف جسٹس نے برہمی کا اظہار کیا ۔ چیف جسٹس نے کہاکہ ساری قوم دلیر ہے، اور ہماری بچیاں بھی بہت دلیر ہیں، یہ جہاز اڑا لیتی ہیں، کمانڈو بن سکتی ہیں تو اس محکمے میں کام کیوں نہیں کرسکتیں؟پنجاب حکومت بچیوں کے ساتھ امتیازی سلوک کر رہی ہے۔ کمیشن کے امتحان میں بچیوں کومیرٹ پر حصہ لینے کا حق ہے۔ خواتین کے ساتھ امتیازی سلوک نہیں ہونے دیں گے۔ پاکستان ۲۴ کے نامہ نگار کے مطابق عدالت نے ہائیکورٹ کے فیصلے کےخلاف پنجاب حکومت اور سی ٹی ڈی کی اپیل خارج کرتے ہوئے غیر ضروری مقدمے بازی پر پنجاب حکومت کو 25 ہزار روپے جرمانہ عائد کیا۔ اسی دوران عدالت میں سرکاری وکیل نے بولنے کی کوشش کی اور سی ٹی ڈی کے ایڈیشنل اے آئی جی نے روسٹرم پر بولنے کی اجازت چاہی تو چیف جسٹس نے اسے جھاڑ پلادی۔ چیف جسٹس نے کہا کہ آپ ہوتے کون ہیں عدالت میں بولنے والے؟۔ جسٹس عمر عطابندیال نے سرکاری وکیل سے کچھ پوچھا جس پر اس نے جواب دینے کی کوشش کی تو چیف جسٹس نے سرکاری وکیل کو سخت لہجے میں روسٹرم سے ہٹ جانے کیلئے کہا۔ چیف جسٹس نے کہاکہ اب پچاس ہزار جرمانہ دینا ہوگا۔ جب عدالت حکم دے دیا، آپ ابھی تک روسٹرم پر کیوں کھڑے ہیں، کیاآپ کو عدالت کے قواعد کا نہیں معلوم؟۔ سرکاری وکیل نے معذرت کرکے عدالت سے نکل گئے۔