دفاعی تجزیہ کار ڈاکٹر عائشہ صدیقہ خطرناک پروپیگنڈا کی زد میں
Reading Time: 2 minutesاسلام آباد : عسکری امور کی ماہر ڈاکٹر عائشہ صدیقہ کے خلاف سوشل میڈیا پر زہریلا پروپیگنڈا شروع ہے جس پر بہت سے اہم لوگوں نے تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس سے ڈاکٹر عائشہ صدیقہ کی سیکورٹی اور زندگی کو خطرات لاحق ہو سکتے ہیں _ سوشل نیٹ ورکنگ ویب سائٹس پر مختصر دورانیے کی ایک ویڈیو پھیلائی گئی ہے جس میں ڈاکٹر عائشہ کو بھارتی ایجنٹ قرار دیا گیا ہے _ ویڈیو کے مطابق ڈاکٹر عائشہ نے حال ہی میں غیر قانونی طور پر افغانستان کا دورہ کیا اور وہاں بھارت کے وزیراعظم نریندر مودی اور ان کے قومی سلامتی کے مشیر اجیت ڈوول سے ملاقات کی ہے جس میں ان کو پاکستانی وزیراعظم نواز شریف کا خفیہ پیغام پہنچایا ہے _ ڈاکٹر عائشہ صدیقہ کے خلاف یہ ویڈیو ایک خاتون ٹی وی اینکر جاسمین منظور کے ٹوءٹر ہینڈل سے بھی اپ لوڈ کی گئی ہے جس پر ملک کے معروف صحافی عباس ناصر نے کمنٹس میں افسوس کا اظہار کیا ہے _ دوسری جانب ڈاکٹر عائشہ صدیقہ نے پروپیگنڈا کے جواب میں دی نیوز اخبار میں لکھے اپنے آرٹیکل میں کہا ہے کہ وہ افغانستان مکمل قانونی دستاویزات کے ساتھ ایک کانفرنس میں شرکت کرنے گئیں تھی جس میں پاکستان سے آئی ایس آئی کے ایک سابق سربراہ سمیت سات لوگ شامل تھے _ ڈاکٹر عائشہ نے کہا ہے کہ ان کے نواز شریف یا اس کی حکومت میں شامل کسی شخص سے مراسم ہیں اور نہ ہی پیغام رسانی کا کام کرتی ہیں _ ڈاکٹر عائشہ نے لکھا ہے کہ پروپیگنڈا کرنے والے سو کے لگ بھگ اکاؤنٹس ایک جیسے ہیں، حکومت کو قانون کے مطابق ان کے خلاف کارروائی کرنا چاہیے
ڈاکٹر عائشہ صدیقہ کنگز کالج لندن سے مطالعہ جنگ ( وار اسٹڈیز) میں پی ایچ ڈی ہیں اور پاکستانی فوج کی کاروباری سرگرمیوں پر لکھی گئی مشہور زمانہ کتاب ‘ملٹری ان کارپوریٹ’ کی مصنفہ ہیں _