چین میں داڑھی اور پردہ پر پابندی
Reading Time: < 1 minuteچین نے سنکیانگ میں لمبی داڑھیاں رکھنے، عوامی مقامات پر پردہ کرنے اور سرکاری ٹی وی دیکھنے سے انکار پر پابندی عائد کی ہے ۔ نئی پابندیوں کو اسلامی انتہاپسندی کے خلاف مہم کے طور پر بیان کیا گیا ہے۔ سنکیانگ اویغور نسل کے مسلمانوں آبائی علاقہ ہے اوران کا کہنا ہے کہ وہ امتیازی سلوک کا سامنا کرتے ہیں۔
سنکیانگ میں اسی طرح کی پابندیاں پہلے بھی تھیں لیکن اب نھیں قانونی طور پر لاگو کر دیا گیا ہے۔ نئے قوانین کے مطابق ایسے اقدامات پر پابندی ہوگی جن میں بچوں کو سرکاری سکول میں بھیجنے کی اجازت نہ دینا؛ خاندانی منصوبہ بندی پر عمل نہ کرنا؛ قانونی دستاویزات کو جان بوجھ کر ضائع کرنا؛ صرف مذہبی طریقے کے مطابق شادی کرنا۔
قوانین کے مطابق پورے جسم کے پردے بشمول چہرے کا نقاب کرنے والوں کو سٹیشنوں اور ہوائی اڈوں میں داخل ہونے سے روکا جائے گا اور ان کے بارے میں پولیس کو مطلع کریں گے۔
یہ پابندیاں سنکیانگ کے قانون سازوں نے منظور کی ہیں اور سرکاری ویب سائٹ پر جاری کی گئی ہیں۔ ماضی میں چینی حکام اویغوروں کو پاسپورٹ جاری کرنے پر پابندی عائد کرنے جیسے اقدامات کر چکے ہیں۔ اویغور نسلاً ترک مسلمان ہیں ۔ سنکیانگ میں اویغوروں کی آبادی کا 45 فیصد اور ہن چینیوں 40 فیصد ہیں۔ چین نے مشرقی ترکستان کی ریاست ختم کرتے ہوئے سنہ 1949 میں اس پر اپنا دوبادہ قبضہ حاصل کر لیا تھا۔ اس کے بعد سے بڑی تعداد میں یہاں ہن چینیوں کی نقل مکانی ہوئی ہے۔